اسم فعل اور حرف کی پہچان
کوئی
جملہ یا کلام دو کلمات سے کم نہیں ہوتا ،
خواہ وہ دونوں کلمات لفظاً ہوں جیسے اَلْفِنَا وَسِیْعٌ (کھلا میدان)، جَلَسَ وَلَدٌ (بچہ بیٹھا ) ان ودنوں مثالوں میں دونوں کلمات لفطوں میں
ہیں یا بظاہر ایک کلمہ وہ اور دوسرا پوشیدہ ہو، جیسے تَکَلَّمْ
(تو کلام کر) ، یہ بظاہر ایک کلمہ ہے اور دوسرا کلمہ اَنْتَ
پوشیدہ ہے اور دو سے زیادہ کلمات کی کوئی حد نہیں، جیسے اَلتَّلْمِیْذُ یَقْرَأُ الْکِتَابَ فِیْ الْغُرْفَۃِ
(طالب علم کمرے میں کتاب پڑھتا ہے)
ہر
کلمہ جملہ کا جز شمار کیا جاتا ہے، چوں کہ ایک جملہ میں کئی کلمات ہوتے ہیں اس لیے
اسم فعل اور حرف کی پہچان کے لیے چند علامات بیان کی جاتی ہیں ، جو درج ذیل ہیں:
اسم کی علامات
ہر
وہ کلمہ اسم ہو گا :
1:
جس پر ‘‘ ال ’’ آجائے جیسے اَلْکِتَابُ،
اَلْقُرْآنُ
2:
جس سے پہلے حرف جر (جو کلمہ کے نیچے زیر دے یہ سترہ حروف ہیں ب، ت، ک، ل، و ، منذ ، مذ خلا ، رُبَّ ، حاشا،
مِن ، عدا، فی، عَن، اِلی حتٰی اور علیٰ) آ جائے جیسے فِیْ دَرْسٍ
3:جس
کے آخر میں تنوین (نون ساکنہ تلحق
الآخر لفظا لاخطالغیر توکید جو معرب کلمات کے آخر میں پڑھنے میں آتا ہے ، لکھنے میں
نہیں آتا ، جس کلمہ کے آخر میں تنوین ہو اسے منون کہتے ہیں) آ جائے جیسے شَجَرٌ
4:
وہ مضاف ہو جیسے غُصْنُ شَجَرٍ(درخت کی ٹہنی)
5:تثنیہ
ہو جیسے قَلَمَانِ
6:جمع
ہو جیسے اَقْلَامٌ
7:اس
کے آخر میں یائے نسبت (مشدد) آ جائے جیسے مَکِّیٌّ مَدَنِیٌّ
8:مصغر
(وہ اسم معرب ہے جو اپنے مدلول کی چھوٹائی
کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کے پہلے حرف پر پیش ، دوسرے پر زبر اور تیسری جگہ ساکن ہوتی
ہے۔)ہو جیسے رُجَیْلٌ
9:اس
کے آخر میں تانیث کی علامت ‘‘ۃ’’ متحرک آ جائے جیسے شَجَرَۃٌ
10:
موصوف ہو جیسے قَلَمٌ جَمِیْلٌ
11:
مسند ہو جیسے اَلْغُرْفَۃُ وَاسِعِۃٌ (کمرا وسیع ہے)
فعل کی علامات
وہ
کلمہ فعل ہو گا:
1:
جس سے پہلے قد آ جائے جیسے قَدْ خَلَتْ
2:جس
سے پہلے س یا سوف آ جائے جیسے سیعلم سَوْفَ
یَعْلَمُ
3:
جس سے پہلے حرف جازم(حرف جازمہ پانچ ہیں
لم لما لام امر لا نھی ، ان شرطیہ) آ جائے جیسے لَمْ یَکْتُبْ
4:
جس کے آخر میں جزم آ جائے جیسے اُنْصُرْ
5: وہ مسندہوجیسے ذَھَبَ وَلَدٌ
6:
جس کے آ خر میں نون تا کید(خواہ نون ساکن ہو یا مشدد ) آ جائے جیسے
لَیَنْصُرَنَّ ، لَیَنْصُرَنْ
7:
جس کے آخر میں ت ساکن آ جائے جیسے خَرَجَتْ
8:
جس کے آخر میں ضمیر مرفوع متصل ہو جیسے نصرتُ ،
اس میں ‘‘تُ’’ ضمیر مرفوع متصل ہے
حرف کی علامات
وہ
کلمہ حرف ہو گا:
جس
میں اسم اور فعل کی کوئی علامت نہ ہو، اور یہ دو اسماء یا ایک اسم اور فعل کو
ملانے کا فائدہ دیتا ہے جیسے اَلتِّلْمِیْذُ
فِی المَدْرَسَۃِ (طالب علم مدرسہ میں
ہے)، ذَھَبْتُ بِالْکِتَابِ
(میں کتاب لے گیا)
ما شاء اللّٰہ ۔۔۔
ReplyDeleteلیکن ایک سوال ہے کہ اسم کی علامات صرف اسم کے ساتھ ہی کیوں خاص ہیں کسی اور کلمہ میں کیوں نہیں پائی جاتی ؟؟؟
جو اسم کی علامات ہیں وہ اسم کے ساتھ ہی خاص ہوں گی ۔۔ اور فعل کی علامات فعل کے ساتھ ۔۔ آپ کا سوال واضح نہیں ہے۔۔ واضح کر دیں
ReplyDelete