اک میں ہی نہیں ان پر
قربان زمانہ ہے
جو رب دو عالم کا محبوب یگانہ
ہے
کل پُل سے ہمیں جس نے خود
پار لگانا ہے
زہرہ کا وہ بابا ہے حسنین
کا نانا ہے
اُس ہاشمی دولہا پر کونین کو میں واروں
جو حُسن و شمائل میں یکتائے
زمانہ ہے
عزت سے نہ مر جائیں کیوں
نام محمد پر
ہم نے کسی دن یوں بھی دنیا
سے تو جانا ہے
آو ٔدرِ زہرہ پر پھیلائے
ہوئے دامن
ہے نسل کریموں کی لجپال
گھرانہ ہے
ہوں شاہ مدینہ کی میں پشت
پناہی میں
کیا اس کی مجھے پرواہ دشمن جو زمانہ ہے
یہ کہ کے درِ حق سے لی
موت میں کچھ مہلت
میلاد کی آمد ہے محفل کو
سجانا ہے
سو بار اگر توبہ ٹوٹی بھی
تو حیرت کیا
بخشش کی روائت میں توبہ
تو بہانہ ہے
ہر وقت وہ ہیں میری دُنیائے تصور میں
اے شوق کہیں اب تو آنا ہے نہ جانا ہے
پُر نور سی راہیں ہیں
گنبد پہ نگاہیں ہیں
جلوے بھی انوکھے ہیں منظر بھی سہانا ہے
ہم کیوں نہ کہیں اُن سے رُو داد الم اپنی
جب اُن کا کہا خود بھی اللہ نے مانا ہے
محروم ِکرم اِس کو رکھیئے
نہ سرِ محشر
جیسا ہے نصیر آخر سائل تو
پرانا ہے
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You