عشقَ
انوکھڑی پیڑ ، سو سو سول اندر دے
نین وہائم نیر ، اولڑے زخم جگر دے
یہ
عشق انوکھا درد ہے ۔اس درد کے اندر سینکڑوں درد اورہیں آنکھوں سے آنسو رُکتے ہی نہیں
۔جگر پہ کچھ ایسے گھاؤ لگے ہیں
برہوں
بکھیڑا سخت آویڑا ، خویش قبیلہ لایم جھیڑا
مارگ،
ما ،پیو ، ویر ،دشمن لوک شہر دے
دردِ
جدائی کی ٹیسیں بہت سخت ہیں اپنے رشتےداروں اور خاندان سے میری نہیں بنتی ماں ،
باپ ، بھائی اور سارے شہر کے لوگ مجھے دشمن نظر آتے ہیں۔
تانگ
اولڑی ،سانگھ کلھلڑی ، جندڑی جلڑی دلڑی گلڑی
تن من
دے وچّ تیر مارے یار ہنر دے
میرا
انتظار عجیب ہے ، واسطہ ایک اکیلا ہے،زندگی سوختہ اور بے چارہ دل گلتا (گُھلتا) جا
رہا ہے۔جسم و جاں میں تیر لگے ہیں جو یار نے (اپنی مہارت آزمانے کو ) مارے ہیں
غمجےسہری
رمزاں ویری اکھیاں جادو دید لٹیری
جلمی
زلف زنجیر پیچی پیچ قہر دے
بساط
بھر غم ہے، رمزیں دشمن ہیں ، آنکھیں جادو ہیں، بینائی لٹیری ہے زلف کی زنجیر ظالم
ہے کہ اپنے قہر کے پیچوں میں جکڑ رکھاہے
پیت پنل
دی سک پل پل دی ، ماروتھل دی ریت ازل دی
ڈکھّ
لاون تڑبھیڑ ، جو سردے سو کردے
مجھے
محبوب کی لگن اور چاہ ہر پل کی ہے، یہ مارو تھل کی ہمیشہ سے روایت ہے دکھ (مجھے
شکست دینے کی) تگ و دو میں لگے ہیں ، جو بن پڑے یہ کرتے ہیں
طول
نہالی ڈین ڈکھالی ، صبر آرام دی وسریم چالی
لوں لوں
لکھ لکھ چیر ، کاری تیغ تبر دے
ایک
لمبی چوڑی تیاری کرکے چلےہی تھے کہ(راہ میں) ڈائن (بلا) دکھائی دی، مجھے صبر و
آرام کا طریقہ و ترکیبیں بھول گئیں ایک ایک انگ میں لاکھوں گھاؤہیں ، کوئی (زبان کی)
تلوار کا ، کوئی (نظر کے) تیر کا لگایا ہوا ہے۔
یار فرید
ن پائم پھیرا ، لایا درداں دل وچّ دیرا
سر گیوم
سیس سریر ،نیساں داغ قبر دے
دل
میں دردوں نے مستقل ڈیرا جما لیا ہے، یار فرید میں (درد کی کسک سے بےقرار یہاں
وہاں )گھومتا پھرا ،اور یہ زخم ایسے گہرے اور کاری ہیں کہ(کبھی مندمل نہ ہونگے
اور) قیامت کے دن یہ قبر کے داغ بھی ساتھ لے جاؤں گا۔ (گویا یہ دنیا قبر ہے اور
زندگی قبر کا عذا ب ہے ) .....
کلام
:۔ حضرت خواجہ غلام فرید رحمۃ اللہ علیہ
ارود ترجمہ:۔ اویس قرنی (جوگی جادوگر)
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You