معرب کلمات کا اعراب
و ہ کلمات ، جن کا اعراب
عامل کے بدلنے سے بدلتا رہتا ہے، درج ذیل ہیں:
۱۔ فعل مضارع ، جب وہ نون تاکید اورنون ضمیر سے خالی ہو
۲۔
اسم مفرد صحیح ۳۔ جاری مجری صحیح ۴۔جمع مکسر ۵۔ جمع مؤنث سالم ۶۔اسم
غیر منصرف ۷۔ اسم منقوص ۸۔ اسم مقصور ۹۔
وہ اسم ، جو یضمیر متکلم کی طرف
مضاف ہو ۱۰- تثنیه ۱ ا۔ اسماءستہ
مکبره ۱۲۔ جمع مذکر سالم
اسم معرب کے اعراب کی دو قسمیں ہیں: (۱) اعراب بالحركة
(یعنی زبر زیر پیش سے اعراب) (۲)اعراب بالحرف
(یعنی واؤ ، الف، یاء سے اعراب)
اعراب بالحركة
(یعنی زبر زیر پیش سے اعراب)
وہ اسماء جن کا اعراب
حرکت سے ہوتا ہے، ان کی تفصیل درج ذیل ہے:
اسم مفردصحیح: وہ اسم ہے جو ایک
فرد پر دلالت کرے۔صرفیوں کے نزدیک وہ اسم ہے، جس کے ف، ع ، ل کلمہ کے مقابلہ میں
حرف علت (واؤ ، الف، یاء) نہ ہو۔ جیسے شَجَرٌ، قَلَمٌ۔
نحویوں کے نزدیک صحیح وہ اسم ہے، جس کے لام کلمہ میں حرف علت نہ ہو جیسے قَوْلٌ،
رَجُلٌ
جاری مجرٰی صحیح: وہ اسم ہے جس کے آخر میں واؤ یا یاء ہواور ان کا ماقبل حرف ساکن ہو۔ جیسے دَلْوٌ، ظَبْیٌ اسے صیح اس لیے کہتے ہیں کہ یہ اعراب میں صحیح کے قائم مقام ہوتا۔
جمع مکسر: وہ اسم ہے، جس کی واحد سے جمع بناتے وقت واحد کی بنا ٹوٹ جائے ۔ جیسے رَجُلٌ سے رِجَالٌ، قَوْلٌ سے اَقْوَالٌ
اعراب:
مذکورہ بالا تینوں اسماء کی حالت رفعی ضمہ سے ، حالت نصبی فتحہ سے اور حالت جری
کسرہ سے آتی ہے۔جیسے
جمع مؤنث سالم:
جیسے مسلمات
اور وہ کلمات جو لفظاً یا معنا جمع مؤنث سالم کے مشابہ
ہوں۔ جیسے عَرَفَاتٌ، اُوْلَاتٌ
(صاحبات)
اعراب: ان تینوں کی حالت
رفعی ضمہ سے ، حالت نصبی اور جری کسرہ سے آتی ہے۔
نوٹ: أولات
ہمیشہ اسم ظاہر کی طرف مضاف ہو کر استعمال ہوتا ہے۔ جیسے
واولات الأحمال أجلهن أن يضعن حملهن
اسم غیرمنصرف:
اسم غیر منصرف وہ اسم معرب ہے، جس کے آخر میں کسرہ اور تنوین نہ آئے، کسرہ کی جگہ
ہمیشہ فتحہ آتا ہے اور اس میں غیر منصرف کی نو علامات میں سے دو علامتیں پائی جاتی
ہیں یا ایک ایسی علامت پائی جاتی ہے جو دو کے قائم مقام ہوتی ہے۔ جیسے احمد،
عمر
اعراب: اس کی حالت رفعی ضمہ سے ، حالت نصبی اور
جری فتحہ سے آتی ہے ۔ جیسے
ان مثالوں میں احمد
غیر منصرف ہے۔
اسم منقوص:
وہ اسم ہے، جس کے آخر میں ی لازمی ہو اور
اس کا ماقبل مکسور ہو۔ جیسے القاضي، المنادى
اگر اس پر ال
ہو تو اس کی حالت رفعی اور جری تقدیری ہوتی ہے یعنی
لفظوں میں ظاہر نہیں ہوتی اور حالت نصبی فختہ سے ہوتی ہے ۔ جیسے
اگر اس پر ال نہ ہو تو حالت رفعی اور جری میں اس کے آخر سے ی گر جاتی ہے اور حالت نصبی میں قائم رہتی ہے۔ جیسے
اور اگر اس سے پہلے ال نہ
ہو تو اس کے آخر سے تینوں حالتوں میں ’’ الف ‘‘ گر جاتا ہے۔ جیسے
وہ اسم، جو ی ضمیر متکلم
کی طرف مضاف ہو، اس کا اعراب بھی تینوں حالتوں میں
تقدیری ہوتا ہے۔ جیسے
اعراب بالحرف
(یعنی واؤ ، الف، یاء سے اعراب)
وہ اسماء جن کا اعراب
بالحرف ہوتا
ہے، تین ہیں:
ا۔ تثنیہ ۲۔اسماء ستہ مکبرہ ۳۔ جمع مذکر سالم
تثنیہ:
تثنیہ وہ اسم ہے جو اپنے آخر میں الف نون یا
، یا ءنون کی زیادتی کے ساتھ دو پر دلالت کرے۔جیسے شجران،
رجلان اعراب:
تثنیہ اور وہ اسماء جو لفظاً یا معنا تثنیہ کے مشابہ ہوں ، ان کی حالت رفعی الف
ساکن ماقبل مفتوح سے اور حالت نصبی اور حالت جری ی ساکن ماقبل مفتوح سے آتی ہے۔ جیسے
نوٹ: کِلَا
اور کِلْتَا
جب ضمیر کی طرف مضاف ہوں تو ان کا یہی اعراب ہوتا ہے ۔
اسماءستہ مکبر ہ: ان سے مراد چھے اسماء ہیں ، ان کے اعراب بالحرف میں یہ شرط ہے کہ وہ
مفرد ہوں جمع نہ ہوں ، مکمر ہوں مصغر نہ ہوں ، ی ضمیر متکلم کے علاوہ کسی اور اسم
کی طرف مضاف ہوں۔ اور یہ درج ذیل ہیں:
اَبٌ (باپ، ابو)، أخ
(بھائی، اخوٌ)، فَوٌ (منه، فو)، حم (سر حمو)، هن (ش،هنو)،ذو (صاحب)
اعراب: ان کی حالت رفعی داؤ ساکن ماقبل مضموم سے ، حالت نصبی الف سے ، حالت جری ی ساکن ماقبل مکسور سے آتی ہے ۔ جیسے
نوٹ: جب یہ مصفر یا جمع ہوں یا مضاف نہ ہوں تو ان کی حالت رفعی ضمہ سے، حالت نصبی فتحہ سے اور حالت جری کسرہ سے آتی ہے۔ جیسے
جب یہ اسماء ی ضمیر کی طرف مضاف ہوں تو ان کا اعراب تینوں حالتوں میں تقدیری ہوتا ہے ۔ جیسے
جمع مذکر سالم:
وہ جمع ہے، جس کے واحد کا صیغہ، جمع بناتے وقت اپنی اصلی حالت پر رہے، اس میں تبدیلی
نہ ہو، صرف اس کے آخر میں’’ون ‘ یا ’’ی ن‘‘ مفتوح لگا دی جائے۔ جیسے صادق
سے صادقون
یا وہ کلمات جولفظاً یا معنی جمع مذکر سالم کے مشابہ
ہوں ۔جیسے عشرون،
أولو (صاحب)
اعراب: ان تینوں کی حالت رفعی واو ساکن ماقبل مضموم سے اور حالت نصبی اور حالت جری ی ساکن ماقبل مکسور سے آتی ہے۔ جیسے
نوٹ : درج ذیل کلمات جمع
مذکر سالم نہیں مگر یہ لفظ جمع کے مشابہ ہیں ، اس لیے یہ اعراب میں جمع کے ساتھ
ملحق ہیں:
ثلاثون أربعون
بنون اهلون أرضون منون عالمون وغيره
جب جمع مذکر سالم ی ضمیر کی طرف مضاف ہو تو اس کی حالت رفعی‘‘ و’’ تقدیری سے اور حالت نصبی اور جری ‘‘ی ’’لفظی سے آتی ہے جیسے:
ٹوٹ:ا۔ مسلمی
اصل میں مسلموی
تھا واؤ اور ی اکٹھے ہوئے ، اول ساکن واؤ کوی سے بدلا
اوری کوی میں ادغام کر دیا اوری کے ماقبل کے ضمہ کو کسرہ سے بدل دیا۔
۲۔
جمع اور تثنیہ کا نون اضافت کے وقت گر جاتا ہے۔ جیسے غلاما
رجل، طالبو المدرسة اصل
میں غلامان
اور طالبون
تھے۔