فکر
آخرت کے حوالے سے ایک فکر انگیز تحریر
فَهَلْ
يَنْظُرُوْنَ اِلَّا السَّاعَةَ اَنْ تَاْتِـيَـهُـمْ بَغْتَةً ۖ فَقَدْ جَآءَ
اَشْرَاطُهَا ۚ فَاَنّـٰى لَـهُـمْ اِذَا جَآءَتْـهُـمْ ذِكْـرَاهُمْ ۔ فَاعْلَمْ اَنَّهٝ لَآ اِلٰـهَ اِلَّا اللّـٰهُ
وَاسْتَغْفِرْ لِذَنْبِكَ وَلِلْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ۗ وَاللّـٰهُ
يَعْلَمُ مُتَقَلَّبَكُمْ وَمَثْوَاكُمْ (سورۃ محمد:19،18)
پھر
کیا وہ اس گھڑی کا انتظار کرتے ہیں کہ ان پر ناگہان آئے، پس تحقیق اس کی علامتیں
تو ظاہر ہو چکیں ہیں، پھر جب وہ آگئی تو ان کا سمجھنا کیا فائدہ دے گا۔پس جان لو
کہ سوائے اللہ کے کوئی معبود نہیں اور اپنے اور مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں کے
گناہوں کی معافی مانگیے، اور اللہ ہی تمہارے لوٹنے اور آرام کرنے کی جگہ کو جانتا
ہے۔
وَكُلُّ
شَىْءٍ فَعَلُوْهُ فِى الزُّبُرِ ۔وَكُلُّ صَغِيْـرٍ وَّكَبِيْـرٍ مُّسْتَطَـرٌ (سورہ القمر:52،53)
اور
پھر جو کچھ بھی انہوں نے کیا ہے وہ اعمال ناموں میں موجود ہے اور ہر چھوٹا اور بڑا
کام لکھا ہوا ہے۔
وَ
وُضِعَ الْكِتٰبُ فَتَرَى الْمُجْرِمِیْنَ مُشْفِقِیْنَ مِمَّا فِیْهِ وَ
یَقُوْلُوْنَ یٰوَیْلَتَنَا مَالِ هٰذَا الْكِتٰبِ لَا یُغَادِرُ صَغِیْرَةً وَّ
لَا كَبِیْرَةً اِلَّاۤ اَحْصٰىهَاۚ-وَ وَجَدُوْا مَا عَمِلُوْا حَاضِرًاؕ-وَ لَا
یَظْلِمُ رَبُّكَ اَحَدًا۠((سورۃ
الکھف:49)
ترجمہ:
اورنامہ اعمال رکھا جائے گا تو تم مجرموں کو دیکھو گے کہ اس کے لکھے سے ڈرتے ہوں
گے اور کہیں گے ہائے خرابی ہماری اس نَوِشْتہ(تحریر) کو کیا ہوا نہ اس نے کوئی
چھوٹا گناہ چھوڑا نہ بڑا جسے گھیر نہ لیا ہو اور اپنا سب کیا انہوں نے سامنے پایا
اور تمہارا رب کسی پر ظلم نہیں کرتا
اِنَّا
نَحْنُ نُحْیِ الْمَوْتٰى وَ نَكْتُبُ مَا قَدَّمُوْا وَ اٰثَارَهُمْۣؕ-وَ كُلَّ
شَیْءٍ اَحْصَیْنٰهُ فِیْۤ اِمَامٍ مُّبِیْنٍ (سورۃ یسین:12)
ترجمہ:
بے شک ہم مُردوں کو جِلائیں(زندہ کریں) گے اور ہم لکھ رہے ہیں جو اُنہوں نے آ گے
بھیجا اور جو نشانیاں پیچھے چھوڑ گئے اور ہر چیز ہم نے گن رکھی ہے ایک بتانے والی
کتاب میں۔
(
وَاللَّهُ يَدْعُو إِلَى دَارِ السَّلَامِ وَيَهْدِي مَنْ يَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ
) [يونس: 25]
اللہ
پاک سلام فرمائے گا:
فَاَمَّـآ اِنْ كَانَ مِنَ الْمُقَرَّبِيْنَ (88) فَرَوْحٌ وَّرَيْحَانٌ وَّجَنَّتُ نَعِـيْمٍ (89 وَ اَمَّاۤ اِنْ كَانَ مِنْ اَصْحٰبِ الْیَمِیْنِۙ(۹۰)فَسَلٰمٌ
لَّكَ مِنْ اَصْحٰبِ الْیَمِیْنِؕ (سورہ
واقعہ:88-91)
ترجمہ:
پھر اگر وہ (مرنے والا) ہو مقرب بندوں میں سے ۔ تو اس کے لیے آرام اور خوشبو اور
نعمتوں والی جنت ہے۔ اور اگر وہ ہو دائیں ہاتھ والوں میں سے ہو تو کہا جائے گا
تمہارے لیے سلامتی ہے کہ تم دائیں ہاتھ والوں میں سے ہو۔
اِنَّ
اَصْحٰبَ الْجَنَّةِ الْیَوْمَ فِیْ شُغُلٍ فٰكِهُوْنَۚ(۵۵)هُمْ وَ
اَزْوَاجُهُمْ فِیْ ظِلٰلٍ عَلَى الْاَرَآىٕكِ مُتَّكِــٴُـوْنَ (۵۶)لَهُمْ
فِیْهَا فَاكِهَةٌ وَّ لَهُمْ مَّا یَدَّعُوْنَۚۖ(۵۷)سَلٰمٌ
قَوْلًا مِّنْ رَّبٍّ رَّحِیْمٍ(سورۃ
یسین:55-58)
ترجمہ:
بے شک جنت والے آج دل بہلانے والے کاموں میں لطف اندوز (ہو رہے) ہوں گے۔ وہ اور ان
کی بیویاں تختوں پر تکیہ لگائے سایوں میں ہوں گے۔ ان کے لیے جنت میں پھل میوہ ہوگا
اور ان کے لیے ہر وہ چیز ہوگی جو وہ مانگیں گے۔ مہربان رب کی طرف سے فرمایا ہوا
سلام ہوگا۔
((جنت میں کیا کیا ہو
گا: أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ
صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، هَلْ فِي
الجَنَّةِ مِنْ خَيْلٍ ؟ قَالَ : " إِنِ اللَّهُ أَدْخَلَكَ الجَنَّةَ ،
فَلَا تَشَاءُ أَنْ تُحْمَلَ فِيهَا عَلَى فَرَسٍ مِنْ يَاقُوتَةٍ حَمْرَاءَ يَطِيرُ
بِكَ فِي الجَنَّةِ حَيْثُ شِئْتَ إِلَّا فَعَلَتْ " قَالَ : وَسَأَلَهُ
رَجُلٌ فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، هَلْ فِي الجَنَّةِ مِنْ إِبِلٍ ؟ قَالَ :
فَلَمْ يَقُلْ لَهُ مَا قَالَ لِصَاحِبِهِ قَالَ : " " إِنْ يُدْخِلْكَ
اللَّهُ الجَنَّةَ يَكُنْ لَكَ فِيهَا مَا اشْتَهَتْ نَفْسُكَ وَلَذَّتْ عَيْنُكَ۔(جامع
ترمذی:2543) ایک آدمی نے نبی
اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھتے ہوئے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا جنت میں گھوڑے
ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”اگر اللہ نے تم کو جنت میں داخل کیا تو تمہاری خواہش کے مطابق
تمہیں سرخ یاقوت کے گھوڑے پر سوار کیا جائے گا، تم جہاں چاہو گے وہ تمہیں جنت میں
لے کر اڑے گا“، آپ سے ایک شخص نے پوچھا: اللہ کے رسول! کیا جنت میں اونٹ ہیں؟ بریدہ
کہتے ہیں: آپ نے اس کو پہلے آدمی کی طرح جواب نہیں دیا۔ آپ نے فرمایا: ”اگر اللہ
نے تمہیں جنت میں داخل کیا تو اس میں تمہارے لیے ہر وہ چیز موجود ہو گی جس کی تم
چاہت کرو گے اور جس سے تمہاری آنکھیں لطف اٹھائیں گی“۔))
آپس
میں سلام سلام کریں گے:
وَبَيْنَـهُمَا
حِجَابٌ ۚ وَعَلَى الْاَعْرَافِ رِجَالٌ يَّعْرِفُوْنَ كُلًّا بِسِيْمَاهُـمْ ۚ
وَنَادَوْا اَصْحَابَ الْجَنَّـةِ اَنْ سَلَامٌ عَلَيْكُمْ ۚ لَمْ يَدْخُلُوْهَا
وَهُـمْ يَطْمَعُوْنَ (سورہ اعراف:46)
ترجمہ: اور ان دونوں کے درمیان ایک دیوار ہوگی،
اور اعراف کے اوپر ایسے مرد ہوں گے کہ ہر ایک کو اس کی نشانی سے پہچان لیں گے، اور
جنت والوں کو پکار کر کہیں گے کہ تم پر سلام ہو، وہ ابھی جنت میں داخل نہیں ہوئے
اور امیدوار ہیں۔
دَعْوٰىهُمْ
فِیْهَا سُبْحٰنَكَ اللّٰهُمَّ وَ تَحِیَّتُهُمْ فِیْهَا سَلٰمٌۚ-وَ اٰخِرُ
دَعْوٰىهُمْ اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ (سورہ یونس:10)
ترجمہ: ان کی دعا اس میں یہ ہوگی کہ اے اللہ !
تو پاک ہے اورجنت میں ان کی ملاقات کا پہلا بول ’’سلام‘‘ ہوگا اور ان کی دعا کا
خاتمہ یہ ہے کہ تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے۔
لَا
يَسْـمَعُوْنَ فِيْـهَا لَغْوًا وَّلَا تَاْثِـيْمًا ۔اِلَّا قِيْلًا سَلَامًا سَلَامًا (سورہ واقعہ:25،26)
ترجمہ:وہ وہاں کوئی لغو اور گناہ کی بات نہیں سنیں
گے مگر سلام سلام کہنا۔
فرشتے
سلام کریں:
وَسِيْقَ
الَّـذِيْنَ اتَّقَوْا رَبَّـهُـمْ اِلَى الْجَنَّـةِ زُمَرًا ۖ حَتّــٰٓى اِذَا
جَآءُوْهَا وَفُتِحَتْ اَبْوَابُـهَا وَقَالَ لَـهُـمْ خَزَنَتُـهَا سَلَامٌ
عَلَيْكُمْ طِبْتُـمْ فَادْخُلُوْهَا خَالِـدِيْنَ (سورہ زمر:73)
ترجمہ:
اور وہ لوگ جو اپنے رب سے ڈرتے رہے جنت کی
طرف گروہ گروہ لے جائے جائیں گے، یہاں تک کہ جب وہ اس کے پاس پہنچ جائیں گے اور اس
کے دروازے کھلے ہوئے ہوں گے اور ان سے اس کے داروغہ کہیں گے تم پر سلام ہو تم اچھے
لوگ ہو اس میں ہمیشہ کے لیے داخل ہو جاؤ۔
جَنَّاتُ
عَدْنٍ يَّدْخُلُوْنَـهَا وَمَنْ صَلَحَ مِنْ اٰبَـآئِـهِـمْ وَاَزْوَاجِهِـمْ
وَذُرِّيَّاتِـهِـمْ ۖ وَالْمَلَآئِكَـةُ يَدْخُلُوْنَ عَلَيْـهِـمْ مِّنْ كُلِّ
بَابٍ (23) سَلَامٌ
عَلَيْكُمْ بِمَا صَبَـرْتُـمْ ۚ فَنِعْمَ عُقْبَى الـدَّارِ (سورہ رعد:23،24)
ترجمہ:
ہمیشہ رہنے کے باغ جن میں وہ خود بھی رہیں گے اور ان کے باپ دادا اور بیویوں اور
اولاد میں سے بھی جو نیکو کار ہیں، اور ان کے پاس فرشتے ہر دروازے سے آئیں گے۔کہیں
گے تم پر سلام ہو اس وجہ سے کہ تم نے صبر کیا تو آخرت کا گھر ہی اچھا ہے۔
(
وَاللَّهُ يَدْعُو إِلَى دَارِ السَّلَامِ وَيَهْدِي مَنْ يَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ
مُسْتَقِيمٍ ) [يونس: 25]
جنت
متقین کا ٹھکانا ہے:
(
وَاللَّهُ يَدْعُو إِلَى دَارِ السَّلَامِ وَيَهْدِي مَنْ يَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ
مُسْتَقِيمٍ ) [يونس: 25]
وہ
جنت اور نعمتوں اور سلام والا کا گھر کن
کے لیے ہے ؟ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:
مثَلُ
الْجَنَّةِ الَّتِیْ وُعِدَ الْمُتَّقُوْنَ
وَ
سَارِعُوْۤا اِلٰى مَغْفِرَةٍ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَ جَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمٰوٰتُ
وَ الْاَرْضُۙ-اُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِیْنَ (سورۃ آل عمران :133)
ترجمہ:
اور اپنے رب کی بخشش اور اس جنت کی طرف دوڑوجس کی وسعت آسمانوں اور زمین کے برابر
ہے۔ وہ پرہیزگاروں کے لئے تیار کی گئی ہے۔
اِنَّ
الْمُتَّقِیْنَ فِیْ مَقَامٍ اَمِیْنٍۙ
إِنَّ
الْمُتَّقِينَ فِي جَنَّاتٍ وَعُيُونٍ
اِنَّ
الْمُتَّقِیْنَ فِیْ جَنّٰتٍ وَّ نَهَرٍۙ
اِنَّ
الْمُتَّقِیْنَ فِیْ ظِلٰلٍ وَّ عُیُوْنٍۙ
اِنَّ
لِلْمُتَّقِیْنَ مَفَازًاۙ حَدَآىٕقَ وَ اَعْنَابًاۙ
مثَلُ
الْجَنَّةِ الَّتِیْ وُعِدَ الْمُتَّقُوْنَؕ-فِیْهَاۤ اَنْهٰرٌ مِّنْ مَّآءٍ
غَیْرِ اٰسِنٍۚ-وَ اَنْهٰرٌ مِّنْ لَّبَنٍ لَّمْ یَتَغَیَّرْ طَعْمُهٗۚ-وَ
اَنْهٰرٌ مِّنْ خَمْرٍ لَّذَّةٍ لِّلشّٰرِبِیْنَ وَ اَنْهٰرٌ مِّنْ عَسَلٍ
مُّصَفًّىؕ-وَ لَهُمْ فِیْهَا مِنْ كُلِّ الثَّمَرٰتِ وَ مَغْفِرَةٌ مِّنْ
رَّبِّهِمْ
نبی
کریم ﷺ نے ضمانت دی ہے:
اس
گھر کی ضمانت نبی کریم ﷺ نے دی ہے سنیں
کیا فرمایا:
عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ:
قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:اِضْمَنُوْا لِيْ سِتًّا
مِنْ أَنْفُسِكُمْ أَضْمَنْ لَكُمُ الْجَنَّةَ: اُصْدُقُوا إِذَا حَدَّثْتُمْ
وَأَوْفُوْا إِذَا وَعَدْتُّمْ وَأَدُّوْا إِذَا اؤْتُمِنْتُمْ وَاحْفَظُوْا
فُرُوْجَكُمْ وَغُضُّوْا أَبْصَارَكُمْ وَكُفُّوا أَيْدِيَكُمْ۔(السنن الکبری للبیہقی ، رقم الحدیث :12691)
ترجمہ: حضرت عبادہ بن صامت انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے
کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم لوگ مجھے چھ چیزوں کی ضمانت دو
اس کے بدلے میں آپ لوگوں کو جنت کی ضمانت دیتا ہوں ۔1: جب بات کرو تو سچی بات کرو
۔2: جب وعدہ کرو تو اسے پورا کرو۔3: جب تمہارے پاس امانت رکھی جائے تو اس کو صحیح
طور پر واپس کرو۔4: اپنی شرم گاہوں کی گناہوں سے (حفاظت کرو۔5: اپنی نگاہوں کو
)ناجائز اور حرام چیزیں دیکھنے سے (بچاؤ۔6: اپنے ہاتھوں کو )یعنی خود کو کسی پر
ظلم وغیرہ کرنے سے (روکو ۔
عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ
اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَا زَعِيمٌ بِبَيْتٍ فِي
رَبَضِ الْجَنَّةِ لِمَنْ تَرَكَ الْمِرَاءَ، وَإِنْ كَانَ مُحِقًّا،
وَبِبَيْتٍ فِي وَسَطِ الْجَنَّةِ لِمَنْ تَرَكَ الْكَذِبَ، وَإِنْ
كَانَ مَازِحًا، وَبِبَيْتٍ فِي أَعْلَى الْجَنَّةِ لِمَنْ حَسَّنَ خُلُقَهُ
.
سیدنا
ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ‘ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میں ذمہ دار ہوں
ایک محل کا ‘ جنت کی ایک جانب میں ‘ اس شخص کے لیے جو جھگڑا چھوڑ دے ‘ اگرچہ حق پر
ہو ۔ اور ایک محل کا ‘ جنت کے درمیان میں ‘ اس شخص کے لیے جو جھوٹ چھوڑ دے ‘ اگرچہ
مزاح ہی میں ہو ‘ اور جنت کی اعلی منازل میں ایک محل کا ‘ اس شخص کے لیے جو اپنے
اخلاق کو عمدہ بنا لے ۔‘‘ (سنن ابو داؤد:4800)
عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ، قَالَ النَّبِيُّ
صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَنْ تَوَكَّلَ لِي مَا بَيْنَ رِجْلَيْهِ ،
وَمَا بَيْنَ لَحْيَيْهِ ، تَوَكَّلْتُ لَهُ بِالْجَنَّةِ (صحیح بخاری:6807)
ترجمہ: نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” جس نے مجھے اپنے دونوں پاؤں
کے درمیان یعنی ( شرمگاہ ) کی اور اپنے دونوں جبڑوں کے درمیان ( یعنی زبان ) کی
ضمانت دے دی تو میں اسے جنت میں جانے کا بھروسہ دلاتا ہوں ۔“
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You