نگاہ
یار نے بخشا ہے وہ خمار مجھے
زمانہ
کہتا ہے خواجہ کا بادہ خوار مجھے
گدائی
کی تیری چوکھٹ کی بادشاہی کی
بنا
دیا ہے فقیری نے تاجدار مجھے
یہ
میرے مرشدِ کامل کا ہی تصرف ہے
بنا
یا قادری نسبت کا رازدار مجھے
اسی
نگاہ نے پھر تان لی یہ چلمن سی
کہ
جس نگاہ سے پہلے کیا شکار مجھے
تو چھوڑ
دے میرا پیچھا تو چھوڑ دے واعظ
دکھائی
دیتا ہے اب آستانِ یار مجھے
امیرِ
صابری اب دل پہ اختیار نہیں
ذرا
سنبھال کے لے چل دیارِ یار مجھے
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You