حفاظتِ حدیث بذریعہ
کتابت:
اللہ تعالی نے حفاظت حدیث کا انتظام
فرمایا اور امت کو توفیق دی کہ نبی کریم ﷺ کی احادیث مبارکہ کو لکھنے ک اہتمام
کیا۔ اور یوں حدیث مبارکہ کو محفوظ کر لیا۔ یہ اعتراض کیا جاتا ہے کہ حدیث مبارکہ
بہت بعد میں لکھی گئی لیکن ذیل میں حفاظت حدیث بذریعہ کتابت کے چند ایک عوامل کا
تذکرہ کیا جا رہا ہے۔
عہد
نبوی اور کتابت حدیث:
حدیث نبوی ﷺ کے لکھنے کااہتمام نبی کریم ﷺ کے
زمانے میں ہی ہو گیا تھا ۔ یہ اعتراض بلکل غلط کیا جاتا ہے کہ آپ کی احادیث
اڑھائی سو سال بعد میں لکھی گئی ۔ صحیح بخاری
میں امام بخاری نے کتابت حدیث سے متعلق مستقل باب باندھا ہے اور اس کے تحت
چار احادیث بیان کی ہیں۔
حدیث
نمبر 111 ہے کہ عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ ،
قَالَ: قُلْتُلِعَلِيِّ : هَلْ عِنْدَكُمْ كِتَابٌ ؟ قَالَ:
لَا، إِلَّا كِتَابُ اللَّهِ، أَوْ فَهْمٌ أُعْطِيَهُ رَجُلٌ مُسْلِمٌ
أَوْ مَا فِي هَذِهِ الصَّحِيفَةِ، قَالَ: قُلْتُ، فَمَا فِي
هَذِهِ الصَّحِيفَةِ ؟ قَالَ: الْعَقْلُ وَفَكَاكُ الْأَسِيرِ، وَلَا
يُقْتَلُ مُسْلِمٌ بِكَافِرٍ. (صحیح
بخاری:111) حضرت ابو جحیفہ کہتے ہیں کہ میں نے علی ؓ سے پوچھا کہ کیا آپ کے
پاس کوئی (اور بھی ) کتاب ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ نہیں، مگر اللہ کی کتاب قرآن ہے یا
پھر فہم ہے جو وہ ایک مسلمان کو عطا کرتا ہے۔ یا پھر جو کچھ اس صحیفے میں ہے۔ میں
نے پوچھا، اس صحیفے میں کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا، دیت اور قیدیوں کی رہائی کا بیان
ہے اور یہ حکم کہ مسلمان، کافر کے بدلے قتل نہ کیا جائے۔
حدیث نمبر 112 میں ہے، نبی کریم مکہ
مکرمہ کی حرمت کے بارے میں ارشاد فرما رہے تھ اور فرمایا کہ جب کسی کا قتل ہو جائے
تو اس کو اختیار ہے یا تو قصاص لے یا دیت لے لے اتنے میں ایک یمنی بادشاہ (ابو
شاہ) آیا اس نے عرض کیا یا رسول اللہ مجھے یہ احکام لکھوا دیجیے تو آپ و نے یہ
احکام لکھ کر دینے کا حکم دیا اور پھر ایک آدمی نے وہ احکام لکھ کر دیے۔
حدیث نمبر 113 میں حضرت وہب بن منبہ رضی
اللہ تعالی عنہ اپنے بھائی کے حوالے سے کہتے ہیں انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ
تعالی عنہ کو کہتے سنا کہ کوئی مجھ سے زیادہ احادیث بیان کرنے والا نہیں سوائے عبداللہ
بن عمرو ؓ کے کیوں کہ وہ لکھ لیا کرتے تھے اور میں لکھتا نہیں تھا۔
حدیث نمبر 114 میں ہے حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ
فرماتے ہیں کہ جب نبی کریم ﷺ کی مرض شدت اختیار کر گئی تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ
کاغذ اورقلم لاو تا کہ میں تمہیں کچھ لکھ دوں۔
درج
بالااحادیث میں نبی کریم ﷺ کے زمانے میں حدیث مبارک لکھنے کی طرف اشارہ ملتا
ہےیعنی نہیں کہا جا سکتا کہ آپ ﷺ کے دور میں احادیث لکھی نہیں گئیں۔
کتابت حدیث :
پہلا مرحلہ:کچھ
احادیث مبارکہ کےصحائف ایسے ہیں جو صحابہ
کرام نے لکھے تھے درج ذیل ہیں:
صحیفہ
صادقہ عبد اللہ بن عمرو بن العاص
صحیفہ ابو ہریرہ / صحیفہ حمام بن منبہ بھی کہتے
ہیں
صحیفہ عمرو بن حزم جب یمن بھیجا تب احکام لکھ کر
دیے
صحیفہ علی جس میں زکوۃ اور حج کے احکام تھے بخاری میں ذکر موجود ہے۔
صحیفہ
حضرت انس
صحیفہ
حضرت جابر جس میں مناسک حج لکھے اور اس میں خطبہ حجۃ الوداع موجود تھا ۔
صحیفہ
سمرہ بن جندب
دوسرا دور: موضوعی
اور غیر موضوعی تدوین حدیث۔99 میں عمر بن عبد العزیز نے سرکاری سطح پر حکم دیا کہ
احادیث کا مجموعہ تیار کیا جائے۔کہیں ایسا نہ ہو کہ صحابہ کرام کے جانے سے حدیث کا
علم ضائع ہو جائے۔ آپ کے حکم پر حدیث مرتب کرنے والے مشہور تین ائمہ کرام امام زہری، امام شعبی ، امام مکحول ہیں جنہوں نے
ابتدائی ذخیرہ حدیث جمع کیا اس دور میں
کوئی شرط نہ تھی کہ کیسے جمع کرنا ہے، کس موضوع پر جمع کرنا ہے ۔اس دور میں ایسا
کچھ نہیں تھا بس یہ فکر تھی کہ حدیث کو زیادہ سے زیادہ جمع کیا جائے۔ابواب کے نام
سے امام شعبی کی کتاب ہے جس میں موضوعاتی ترتیب ملتی ہے، اس میں کچھ نا کچھ احدایث
جمع جمع کیا مگر کوئی منظم اصول نہ تھا۔ابو العالیہ، حسن بصری ، زید بن علی کی بھی کتابیں ملتی ہیں۔
تیسرا دور:
اس دور میں فقہی ترتیب سے ابواب بندی ہوئی
۔ اور احادیث کو جمع کیا گیا۔ باقاعدہ کتب میں سب سے قدیم امام اعظم ابو حنیفہ کی
کتاب ہے جو فقہی اعتبار سے ابواب بندی کر
کے لکھی گئی ،کتاب الآثار
امام اعظم کے شاگرد امام ابو یوسف اور امام محمد نے
مرتب کی اوراپنے شیخ امام اعظم ابو حنیفہ کی طرف منسوب کر دی۔ اس میں اس طرح روایات
ہیں کہ حدثنا ابو حنیفہ۔
اسی اسلوب کے تحت دوسری کتاب موطا
امام مالک وجودمیں
آئی اس کے بعد تیسری کتاب ابو سفیان ثوری کی کتاب جامع
سفیان ہے۔
ان میں یہ نہیں دیکھا گیا کہ یہ رسول اللہ نے فرمایا یا صحابہ نے فرمایا یا صحابہ
کا فتوی ہے۔ اس کے ساتھ مسانید کا سلسلہ شروع ہوا۔ ایک نیا انداز اپنایا گیا کہ اس
میں صحابہ کے نام کی ترتیب سے احادیث جمع کی گئی ہیں۔سب سے ممتاز مشہور کتا ب مسند
احمد بن حنبل آج
بھی اس کی اہمیت مسلم ہے۔ چند اہم مسانید ،
مسندشافعی ، مسند حمیدی ، مسند بزار ،
اس دور میں کتب احادیث کو انتہائی عمدہ موضوعا ت اور عنوانات کے تحت
جمع کیا گیا ، ان کو تین انواع میں تقسیم کیا جاتا ہے؛
1: ایسی کتب جن میں صرف
صحیح احادیث جمع کی گئی ہیں۔ بخاری و مسلم، ان کو جامع کہا جاتا ہے۔
2:ایسی کتب جن میں صحیح
کے ساتھ حسن اور بعض ضعیف احادیث بھی تھیں۔اس کو سنن کہا گیا اورانہیں فقہی ابواب
پر مرتب کیا گیا۔ ان میں مشہور سنن اربعہ ہیں، ان میں صرف احکام ہوتے ہیں۔ ترمذی
کو جامع بھی کہا جاتا ہے کیوں کہ اس میں کتاب التفسیر بھی ہے۔یہی ایک فرق ہے اس
میں اور سنن اربعہ میں۔
3: ایسی کتب جن میں فقہی
ابواب کے تحت احادیث کو جمع کیا گیا لیکن مرفوع روایات کے ساتھ موقوف اور مقطوع
روایات بھی جمع کر دی گئیں۔ایسی کتب کو مصنفات کا نام دیا گیا۔مصنف عبد الرزاق
،مصنف ابن ابی شیبہ، (مصنف اور سنن میں فرق کیا ہے؟ دونوں میں احادیثِ احکام ہی
جمع کی جاتی ہیں۔ فرق یہ ہے کہ مصنف میں مرفوع روایات کے ساتھ ساتھ موقوف اور
مقطوع بھی پائی جاتی ہیں جب کہ سنن میں صرف مرفوع روایات ہی جمع کی جاتی ہیں۔) (جامع
اور مصنف میں فرق ، جامع میں تمام موضوعات کے تحت احادیث جمع ہوتی ہیں جیسےسیرت ،
تاریخ عقائد تفاسیر، احکام وغیرہ، جب کہ
مصنف میں احادیث احکام ہیں)۔
تدوین حدیث کا ایک منفرد
اسلوب:
جوامع، سنن اور مسانید کے علاوہ ایک اسلوب اختلاف الحدیث بھی
ہے۔ اس اسلوب کے تحت احادیث مبارکہ کو جمع کیا گیا ان میں وہ احادیث شامل ہیں جن
کے معانی و مطالب مشکل تھے یا وہ متعارض احکام پر دلالت کرتی تھیں۔ اس اسلوب کے
تحت جو کتب مدون ہوئیں ان میں امام شافعی کی کتاب مختلف
الحدیث ہے
امام ابن قتیبہ کی کتاب تاویل مختلف الحدیث
اور امام طحاوی کی کتاب مشکل
الآثار مشہور
کتابیں ہیں۔
تیسری صدی ہجری یں لکھی
جانے والی متفرق کتب:
ایسی کتب ہیں جن کے نام کےس اتھ تفسیر لکھا گیا مگر ان میں صر
ف احادیث درج تھیں جیسا کہ تفسیر عبد الرزاق اور تفسیر عبد بن حُمید ہے
۲: ایسی کتب جن میں عقائد
سےمتعلق احادیث جمع کی گئیں تھیں؛ کتاب الایمان مصنفہ ابو عبید ، کتاب
الایمان مصنفہ
امام احمد ، کتاب الایمان
مصنفہ امام ابن ابی شیبہ۔
۳: ایسی کتب جن میں کسی
بھی خاص موضوع پر احادیث جمع کی گئیں ہوں جیسے کتاب
الاموال مصنفہ
ابو عبید ، کتاب العلم
مصنفہ ابو خثیمہ ، کتاب
الزہد مصنفہ
امام احمد۔
چوتھی صدی ہجری اور ما
بعد:
چوتھی صدی ہجری میں بھی کتب احادیث مرتب کی گئیں جن کو کہ درج
ذیل مختلف اسالیب کے تحت مرتب کی گئیں:
۱: معاجم:
معجم کی جمع ہے ، وہ حدیث کی کتاب جس میں
احدیث کو صحابہ کرام یا شیوخ یا ان کے دیار و بلدان کی ‘‘الف بائی’’ ترتیب سے جمع کیا گیا ہو۔ جیسے مشہور
معجم الکبیر ، معجم الاوسط اور معجم الصغیر ہیں۔
۲: اربعین:
ایسی کتب یں میں ایک باب یا مختلف ابواب کے تحت 40 احادیث مبارکہ جمع کی گئی ہوں۔
جیسے اربعین نووی اربعین دار قطنی ۔
ان کو اربعینیات بھی کہا جاتا ہے۔
۳: اجزاء:
جز کی جمع اجزاء ہے ،ایسی کتب جن میں کسی ایک خاص موضوع پر احادیث جمع کی گئی ہوں
امام بخاری کی جز رفع الیدین ، امام بیہقی کی
جز القراءت ہے۔
۴: اطراف:
طرف کی جمع ہے۔ ایسی کتب جن میں محدثین نے احادیث کا ایک حصہ جمع کیا ہوتا ہے جس
پر غور کرنے سے باقی حدیث کا مفہوم بھی سمجھ آ جاتا ہے۔ جیسا کہ تحفۃ
الاشراف بمعرفۃ الاطراف امام
مزی کی کتاب ہے۔
۵: استدراک:
استدراک سے مراد ایسا اسلوب ہے کہ کسی
دوسری کتاب کے مولف کی متروکہ روایات جو اس کی شرائط پر پوری اترتی ہوں ان کو تلاش
کر کے ایک کتاب میں درج کیا جائے۔ جیسے مستدرک
للحاکم امام
حاکم کی کتاب ہے۔
۶: استخراج:
یہ ایسا اسلوب ہے کہ جس میں محدث پہلے سے مدونہ کتب احادیث میں سے کسی کتاب کو
اپنی سند سے روایت کرے۔ جیسے مستخرج ابو عوانہ
۷: علل:
یہ ایسا اسلوب ہے جس کے تحت ایسی روایات کو جمع کیا جاتا ہے جو بظاہر ضعف سے خالی
ہوں مگر ان میں ایسا خفی سبب ہو جو انکی صحت کو مشکوک کرتا ہو۔ کتاب
العلل امام بخاری و امام مسلم ، العلل
و معرفۃ الرجال امام احمد۔
۸: غریب الحدیث:
اسی کتب جن میں محدثین نے احدایث کے متون میں موجود
مشکل الفاظ اور غیر مانوس الفاظ کی شرح ہوتی ہے۔ احادیث کا مفہوم سمجھنے میں مشکل
ہوتی ہے۔ امام خطابی کی کتاب غریب الحدیث
امام زمحشری کی کتاب الفائق
فی غریب الحدیث۔
ماخوذ ازلیکچرز : ڈاکٹر شہزادہ عمران ایوب صاحب
سبجیکٹ: علوم الحدیث
کلاس PHD سیشن 2023 ایجوکیشن یونیورسٹی لوئر مال کیمپس لاہور
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You