ہر لحظہ بہ شكلے بتِ عيار بر
آمد، دل برد و نہاں شد
ہر دم بہ لباس دگر آں يار بر
آمد، گہہ پير و جواں شد
ہر لحظہ وہ بتِ عیار ایک نئی ہی شکل میں ظاہر
ہوتا ہے،دل چھینتا ہے اور غائب ہو جاتا ہے۔ ہر دم وہ یار دوسروں کے لباس میں ظاہر
ہوتا ہے، کبھی بوڑھے کے روپ میں اور کبھی جوان کے۔
خود کوزہ و خود کوزہ گر و خود
گلِ کوزہ، خود رندِ سبوکش
خود بر سرِ آں کوزہ خریدار
برآمد، بشکست رواں شد
وہ خود ہی کوزہ ہے، خود ہی
کوزہ بنانے والا اور خود ہی کوزہ کی مٹی اور خود ہی کوزہ توڑ دیا اور چل دیا۔ خود
وہ اس پیالے کا خریدار بن کر آتا ہے، اور اسے
توڑ کر چلا جاتا ہے۔
نے نے كہ ہمو بود كہ می آمد و
می رفت، ہر قرن كہ ديدے
تا عاقبت آں شكلِ عرب وار
برآمد، دارائے جہاں شد
نہیں ، نہیں ! وہی تھا جو ہر زمانے میں
آتا رہا اور جاتا رہا کہ جسے ہر زمانے نے
دیکھا۔ لیکن با لآخر وہ ایک عرب کی شکل میں ظاہر ہوا اور وہی جہان کے بادشاہ ہیں۔
نے نے كہ ہمو بود كہ می گفت
اناالحق، در صوت الٰہی
منصور نبود آں كہ بر آں دار
برآمد، ناداں بہ گماں شد
نہیں
، نہیں !وہی تھا کہ جس نے کہا کہ میں ہی حق ہوں، خدا کی آواز میں۔ وہ منصور نہیں
تھا جو سولی پر ظاہر ہوا، نادان اور نہ جاننے والوں کو یہی لگتا ہے کہ وہ منصور
تھا۔
حقا کہ ہم او بود کہ اندر یدِ
بیضا، می کرد شبانی
در چوب شد و بر صفتِ مار
برآمد، زاں فخرِ کیاں شد
وہی تھا کہ یدِ بیضا کے روپ میں
تھا، بھیڑ بکریاں چراتا تھا۔ پھر وہ لکڑی (لاٹھی) بنا اور سانپ کی شکل میں برآمد
ہوا اور بادشاہوں کا افتخار بنا۔
می گشت دمی چند بریں روئے زمین
او، از بہر تفّرج
عیسیٰ شد و بر گنبدِ دوّار
برآمد، تسبیح کناں شد
اس نے کچھ عرصہ زمین پر سیر کی، تفریح کے لئے۔ عیسیٰ
ہوا اور آسمان پر چلا گیا، تسبیح پڑھتا ہوا۔
منسوخ چہ باشد نہ تناسخ کہ حقیقت،
آں دلبرِ زیبا
شمشیر شد و در کفِ کرّار
برآمد، قتّالِ زماں شد
اس نے منسوخ کیا یا وہ تناسخ تھا یا خوبرو دلبر
کی حقیقت تھا۔ تلوار بنا اور حضرت علی کرّار کی شکل اختیار کی اور ایک بڑے ہجوم کو
قتل کیا۔
رومیؔ سخنِ كفر نگفتہ است و
نگويد، منكر نشويدش
كافر بود آں كس كہ بہ انكار
برآمد، از دوزخياں شد
رومیؔ نے کبھی کفر کی بات نہیں کی اور نہ وہ
کرتا ہے، وہ منکر نہیں ہے۔ کافر تو وہ ہے جس نے انکار کیا تھا یعنی شیطان اور وہی
دوزخیوں میں سے ہے۔
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You