ظلم
کر دے نہ تیرا مائلِ فریاد مجھے
اس
قدر بھی نہ ستا او ستم ایجاد مجھے
رات
پڑتی ہے تو آتا ہے کوئی یاد مجھے
تو
نے رکھا نہ کہیں قابلِ ناشاد مجھے
جو
خوشی آپ کی وہ میری خوشی بسم اللہ
آپ
کرتے ہیں توکر دیجیے برباد مجھے
پوچھتے
کیا ہو میرا حالِ پریشاں مجھ سے
ایسا
کھویا ہوں کہ کچھ بھی نہ رہا یاد مجھے
میں
قفس ہی سے گلستاں کا نظارہ کر لوں
اتنی
رخصت نہیں دیتا میرا صیاد مجھے
رکھ
سکے ہاتھ بھلا کون کسی کے منہ پر
لوگ
کہتےت ہیں تیرا کشتۂِ بے داد مجھے
لینے
دیجیے ابھی اس دل کو اسیری کے مزے
ابھی
کیجیے نہ خمِ زلف سے آزاد مجھے
بھول
جاؤں میں زمانے کو تیری چاہت میں
یاد
تیری رہے اللہ کرے یاد مجھے
اس
کی یادوں سے نصیرؔ آج بھی دل ہے آباد
بھول
کر بھی نہ کیا جس نے کبھی یاد مجھے
جو خوشی آپ کی وہ میری خوشی بسم اللہ
ReplyDeleteآپ کرتے ہیں توکر دیجیے برباد مجھے