اے خسروِ خوباں ! شانِ من
قربان نگاہت ، جانِ من
آے صفات حمیدہ کے مالک لوگوں کے سردار آپ میری شان ہیں آپ کی
نگاہوں پر میری جان قربان ہو
انوارِ جمالت ، رزقِ
نظر
دیدارِ رُخت ، ایمانِ من
آپ کے جمال کے انوار میری نظر کا رزق ہیں آپ کے چہرے
کا دیدار میرا ایمان ہے
شہکارِ خُدا ، مختارِ
عطا
اے تاجورِ ذی شانِ من
اے قدرت کے شاہکار اور عطا کرنے پر قادر (محبوب کبریاء)
اے میرے عظت و شان والے تاجدار
بر جلوہِ تو کونین فدا
اے جان ِ من و جانانِ من
آپ کے ایک جلوہ پر کائنات قربان ہو اے میرے دل وجان
اے ناقہِ سوارِ راہِ
قُبا
یک روز بیا مہمانِ من
اے اونٹنی (ناقہ) پر سوار ہو کر قبا کی طرف جانے والے کبھی
مجھے بھی مہمان نوازی کا شرف عطا فرمائیں
از یک قدمت آباد شود
ایں غمکدہ ویرانِ من
آپ کے ایک قدم سے آباد ہو جائے گا میرا ویران غم کدہ
(یعنی میرے بیت حزیں میرا ویران گھر)
اے راحتِ قلبِ نصیرِ حزیں
من بندہ و تُو سلطانِ من
اے نصیر کے غمگین دل کی راحت ! (یعنی آپ نصیر کے پریشان دل
کی راحت ہیں) میں
ااپ کا غلام ہوں اور آپ میرے بادشاہ ہیں
کلام : پیر نصیر الدین شاہ رحمۃ اللہ علیہ
گولڑہ شریف اسلام آباد (پاکستان)