Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

10/20/24

ان اور ان کے استعمال میں فرق| تخفیف کے قواعد | نواسخِ جملہ | Arabic Grammar | عربی قواعد

إِنَّ، أَنَّ کے استعمال کا فرق

إِنَّ، أَنَّ دونوں جملہ کے مضمون میں تاکید پیدا کرنے کے لیے آتے ہیں، ان کے استعمال میں فرق یہ ہے کہ إِنَّ ابتدائے کلام میں آتا ہے ، اپنے اسم اور خبر سے مل کر مکمل جملہ بن جاتا ہے۔ جیسے اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ (سورۃ البقرۃ:199)

اور أَنَّ درمیان کلام میں آتا ہے ، اپنے اسم اور خبر سے مل کر مکمل جملہ نہیں بنتا بلکہ کبھی فاعل ، کبھی مفعول بہ، کبھی نائب الفاعل ، کبھی مجرور بحرف جر اور کبھی مضاف الیہ ہوتا ہے۔

إِنَّ، أَنَّ کے استعمال کی الگ الگ صورتیں درج ذیل ہیں:

إِنَّ کے استعمال کی صورتیں

وہ مقامات ، جہاں إِنَّ پڑھا جاتا ہے:

1: جب جملہ کی ابتداء میں آئے، جیسے اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ (سورۃ البقرۃ:20)

2: قول اور اس کے مشتقات کے بعد ہو، جیسے قَالَ اِنِّیْ عَبْدُ اللّٰهِ (سورۃ مریم:30)

3: جوابِ قسم میں ہو ، جیسے یٰسٓ(1)وَ الْقُرْاٰنِ الْحَكِیْمِ(2)اِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ (سورۃ یس:1-3)

4: اسم موصول کے صلہ سے پہلے آجائے، جیسے جَآءَ رَجُلٌ الَّذِیْ اِنَّہٗ لَغَائِبٌ یہاں اِنَّ اپنے اسم اور خبر سے مل کر الَّذِیْ کا صلہ ہے۔

5: حروف تنبیہ کے بعد آئے جیسے اَلَاۤ اِنَّ اَوْلِیَآءَ اللّٰهِ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ (سورۃ یونس:62)

6: اپنے اسم اور خبر سے مل کر حیث کا مضاف الیہ بنے جیسے اِجْلِسْ حَیْثُ اِنَّ التِّلْمِیْذَ قَائِمٌ

7: عَلِمَ ، شَھِدَ اور ان کے مشتقات کے بعد آئے جب کہ اس کی خبر پر لام مفتوح ہو جیسے وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ اِنَّكَ لَرَسُوْلُهٗؕ-وَ اللّٰهُ یَشْهَدُ اِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ لَكٰذِبُوْنَ (سورۃ المنفقون:1)

8: حال کے جملہ سے پہلے آجائے: جیسے  جَآءَ نِیْ زَیْدٌ وَاِنَّہٗ لَرَاکِبٌ

أَنَّ کے استعمال کی صورتیں

وہ مقامات جہاں أَنَّ پڑھا جاتا ہے:

1: جب اپنے اسم اور خبر سے مل کر فعل کا فاعل بنے جیسے سرَّنی أَنَّ التَّاجِرَ رابحٌ (مجھے تاجر کے نفع مند ہونے نے خوش کیا)

2: عَلِمَ ، شَھِدَ اور ان کے مشتقات کے بعد آئے اور ان کی خبر پر لام مفتوح نہ ہو جیسے عَلِمَ اللّٰهُ اَنَّكُمْ كُنْتُمْ تَخْتَانُوْنَ اَنْفُسَكُمْ  (سورۃ البقرۃ:187)، شَهِدَ اللّٰهُ اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَۙ (سورۃ اٰل عمرٰن: 18)

3:  اپنے اسم اور خبر سے مل کر مفعول بہ واقع ہو جیسے اَخْبَرَ الرَّسُوْلُ اَنَّ اللہَ واحدٌ (رسول نے خبر دی کہ بے شک اللہ تعالی ایک ہے)

4:  ان اپنے اسم اور خبر سے مل کر نائب الفاعل بنے ، جیسے  اُعلنَ اَنَّ التلمیذَ فائزٌ( اعلان کیا گیا کہ طالب علم کامیاب ہے)

5:  حرف جر کے بعد آئے جیسے اَعْطَیْتُہٗ لِاَنَّہٗ فَقِیْرٌ (میں نے اسے دیا کیوں کہ وہ فقیر ہے)؎

6:  مضاف الیہ بنے جیسے عُجِبْتُ مِنْ طُوْلِ اَنَّکَ قَائِمٌ (میں نے تیرے زیادہ کھرے ہونے پر تعجب کیا)

7:  اپنے اسم اور خبر سے مل کر ایسے مبتدا کی خبر بنے جو اسم ذات نہ ہو جیسے ظَنِّی اَنَّکَ مُقِیْمٌ

نوٹ:  حروف مشبہ بالفعل کی خبر کو نہ تو ان کے اسما اور نہ ان کی اپنی ذاتوں سے مقدم کرنا جائز ہے مگر جب خبر ظرف ہو یا جار مجرور ہو تو اسے ان کے اسماء سے مقدم کرنا جائز ہے جیسے إِنَّ فِی الدَّارِ لَزَیْدًا۔ اِنَّ لَدَیْنَاۤ اَنْكَالًا وَّ جَحِیْمًا (سورۃ المزمل: 12)

 

إِنَّ ، أَنَّ، كَأَنَّ اور  لٰكِنَّ کی تخفیف

 تخفیف سے مراد یہ ہے کہ ان کے نون مشدد کو مخفف کر دیا جائے۔ جیسے إِنَّ سے إِنْ اور كَأَنَّ سے كَأَنْ تخفیف کی حالت میں ان کے عمل کی درج ذیل صورتیں ہیں:

1:  اِنَّ مکسورہ کا تخفیف کی حالت میں عمل کرنا ، نہ کرنا دونوں جائز ہیں، عمل نہ کرنے کی صورت میں اس کی خبر پر لام تاکید کا اضافہ ضروری ہے، تا کہ اس میں اور اِنْ نافیہ میں فرق ہو جائے ۔ جیسے اِنْ عَمَلَكَ مُتَقَنٌ،  یا اِنْ عَمَلُكَ لَمُتْقَنٌ( يقينا تيرا عمل پختہ ہے)

2: اَنَّ اور کَاَنَّ دونوں کبھی بحالت تخفیف بھی عاملہ ہوتے ہیں اس صورت میں ان کا اسم ضمیر شان مقدر ہوتا ہے۔ جیسے بَلَغَنِى أَنْ لَّمْ يُقبَضْ عَلَى اللِّصِّ (مجھے خبر پہنچی ہے کہ چور گرفتار نہیں کیا گیا)، كَاَنْ قَدْ طَلَعَ الْقَمَرُ (گویا کہ چاند طلوع ہوا ) یہ اصل میں اَنَّہٗ اور كَاَنَّہ تھے۔

3: لٰكِنَّ تخفیف کی حالت میں غیر عاملہ ہوتا ہے۔ ہے الشَّمْسُ طَالِعَة لكن المَطَرُ نَازِلٌ ( سورج طلوع ہے لیکن بارش نازل ہورہی ہے)

 

سوالات

1:  لَعَلَّ اور لَیْتَ کے استعمال میں کیا فرق ہے؟

2:  مَا کافہ سے کیا مراد ہے؟ اور حروف مشبہ با فعل کے بعد آ کر کیا فائدہ دیتا ہے؟

3: درج ذیل کلمات پر حروف مشبہ بالفعل داخل کر کے اعراب لگائیں:

 الدكتور حاذق ،التلميذ ناجح، البنت مسرورة، الرجلان كريمان، الغائبون حاضرون، المسلمات مستورات في جلابيبهن ،المصلّى يذهب الى المسجد، المنادى بعید، خلفه باب

4: درج ذیل فقرات میں حروف مشبہ بالفعل کے عمل نہ کرنے کی کیا وجہ ہے؟

1:  إِنَّمَا يُعَاقَبُ الْمُسِيى  2: كَأَنَّمَا الْقَصْرُ جَمِيلٌ                         3: لَعَلَّمَا الصَّنَاعَةُ نَاهِضَةٌ       

4: لَيْتَمَا التَّلَامِيذُ نَاجِحُونَ

5:  درج ذیل فقرات کی ترکیب کریں –

1: إِنَّ إِلَيْنَا إِيَابَهُمْ ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا حِسَابَهُمْ

2: إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ

3: أتمنى أنَّ الْقَمَرَ طَالِع

4:  لَاشَكُ فِي أَنَّ الْآدَبَ وَاجِبٌ

5:  قَالَتْ إِنَّ أَبي يَدْعُوكَ۔



 

Share:

0 comments:

Post a Comment

Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Blog Archive

Blog Archive