Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

11/11/24

اِنَّ رَحْمَتَ اللّٰهِ قَرِیْبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِیْنَ | محسنین ، متقین ، صالحین ، صابرین ، ذاکرین ، مومنین

محسنین ، متقین ، صالحین ، صابرین ، ذاکرین ، مومنین

اِنَّ رَحْمَتَ اللّٰهِ قَرِیْبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِیْنَ (سورہ الاعراف:56)  بیشک اللہ کی رحمت نیک لوگوں کے قریب ہے۔

مسجد اقصی کے ارد گرد کی برکت:        الذی بارکنا حولہ :: مسجد اقصی کے اردگرد کیا ہے ، انبیا کی رہائش گاہیں اور مزارات ہیں اور انبیا کرام کا مسکن ہیں، وہ جگہ جہاں اللہ والوں اور اللہ پاک کے محبوب بندوں کا گزر بسر ہو جہاں وہ رہتے ہوں وہ جگہ بابرکت ہو جاتی ہے (اللہ کا قرآن کہتا ہے)

حضرت یوسف علیہ السلام کی قمیص:     حضرت یوسف علیہ السلام کی قمیص : اِذْهَبُوْا بِقَمِیْصِیْ هٰذَا فَاَلْقُوْهُ عَلٰى وَجْهِ اَبِیْ یَاْتِ بَصِیْرًاۚ: فرمایا میری یہ قمیص لے جاو باپ کے چہرے پر ڈالنا شفا مل جائے گی بینائی آ جائے گی  پھر یوں ہی ہوا فَلَمَّاۤ اَنْ جَآءَ الْبَشِیْرُ اَلْقٰىهُ عَلٰى وَجْهِهٖ فَارْتَدَّ بَصِیْرًا ، فرمایا کہ جب قمیص ڈالی گئی تو بصارت آ گئی ، ۔۔ اس قمیص میں کیا انوکھا تھا ، تمام قمیصوں سے الگ کیا بات تھی کیا کپڑے کا فرق تھا ، دھاگے کا فرق تھا ، سلائی کا فرق تھا یا سائز ، کچھ نہیں تھا بس یہ تھا کہ وہ کُرتا وہ قمیص جناب یوسف کی تھی یعنی یعنی اس کا تعلق اور نسبت یوسف علیہ السلام کے ساتھ تھی۔

حضرت مریم کا رزق اور محراب میں زکریا کی دعا:             كُلَّمَا دَخَلَ عَلَيْهَا زَكَرِيَّا الْمِحْرَابَ وَجَدَ عِندَهَا رِزْقًا ۖ قَالَ يَا مَرْيَمُ أَنَّىٰ لَكِ هَٰذَا ۖ قَالَتْ هُوَ مِنْ عِندِ اللَّهِ ۔۔ هُنَالِكَ دَعَا زَكَرِیَّا رَبَّهٗۚ-قَالَ رَبِّ هَبْ لِیْ مِنْ لَّدُنْكَ ذُرِّیَّةً طَیِّبَةًۚ-اِنَّكَ سَمِیْعُ الدُّعَآءِ فَنَادَتْهُ الْمَلٰٓىٕكَةُ وَ هُوَ قَآىٕمٌ یُّصَلِّیْ فِی الْمِحْرَابِۙ-اَنَّ اللّٰهَ یُبَشِّرُكَ بِیَحْیٰى مُصَدِّقًۢا بِكَلِمَةٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ سَیِّدًا وَّ حَصُوْرًا وَّ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ۔۔ وہ جگہ جو مریم کی رہائش گاہ تھی جہاں مریم کا مسکن تھا ، جہاں اللہ کی ولیہ اور محبوب بندی کا گھر تھا وہ اتنی بابرکت تھی کہ جناب یحیی بھی جانتے تھے کہ جہاں اللہ کی رحمت ہو وہاں دعائیں قبول ہوتی ہیں جہاں اللہ کی برکتیں ہوں وہاں دعائیں قبول ہوتی ہیں ، جہاں اللہ کے محبوب بندے رہتے ہوں وہاں رحمتوں اور برکتوں کا نزول ہوتا ہے وہاں دعائیں قبول ہوتی ہیں بس اس لیے ہم  کہتے ہیں کہ داتا صاحب کے مزار پر دعا کرتے ہیں، غوث اعظم کے دربار میں چلتے ہیں ، اجمیر شریف چلتے ہیں ، پاکپتن شریف چلتے ہیں، بیربل شریف چلتے ہیں۔ ہمیں معلوم ہے دیتا اللہ ہے ، مانگنا اللہ سے ہے، عطا کرنے والا اللہ ہے لیکن سنوں ہم اس جگہ کا انتخاب کرتے ہیں جہاں اللہ کی رحمتیں نازل ہوتی ہیں جہاں اللہ پاک برکتیں نازل کرتا ہے ہم وہاں جا کر دعا کرتے ہیں ۔

حدیث مبارکہ سنیں :  سو قتل کرنے والے کی توبہ:   انْطَلِقْ إِلَى أَرْضِ كَذَا وَكَذَا، فَإِنَّ بِهَا أُنَاسًا يَعْبُدُونَ اللَّهَ فَاعْبُدِ اللَّهَ مَعَهُمْ، وَلَا تَرْجِعْ إِلَى أَرْضِكَ فَإِنَّهَا أَرْضُ سَوْءٍ (مسلم کی روایت،

اولیا اللہ بھی سب نے اپنے اپنے بنا لیے ہیں :      دیوبندیوں کے اپنے ہیں ، وہابیوں کے اپنے ہیں ، سنیوں کے اپنے ہیں ، اور وہ جو کہتا ہے کہ ’’بابے تے شئے ای کوئی نئیں‘‘ وہ  بھی ولی مانتا ہے لیکن ان کو جن پر اس کا دل ٹھہرتا ہے۔

آج کل اولیا بھی کنٹرو ورشل ہو گئے

ایک بات بہت اہم ہے، مخالفت کا ہونا بھی حق کی دلیل ہے:              غوث اعظم کی مخالفت اس قدر بتاتی ہے کہ غوث اعظم سچ مچ اللہ کے ولی تھے ، داتا علی ہجویری سچ مچ ولی تھے، بابا فرید، معین الدین اجمیری خواجہ غریب نواز یہ سب سچ مچ اللہ کے ولی تھے۔(اب آپ یہ بھی کہ سکتے ہیں کہ جناب مخالفت تو باطل کی حق کرتا ہے تو باطل کی مخالفت بھی ہوتی ہے تو کیا وہ حق ہو جائے گا ، جی تو سنیں قرآن کہتا ہے کہ جب باطل حق کے ساتھ یا حق باطل سے ٹکرا جاتا ہے تو باطل بھاگ جاتا ہے باطل کو شکست ہو تی اور باقی حق ہی رہتا ہے۔ کیا عالم تھا کہ پورا عرب مخالف ہے ، پورا مکہ مخالف ہے ، مکہ کے رئیس زادے ابو جہل ، عتبہ شیبہ ولید سب مخالف ہیں لیکن جب حق کے ساتھ ٹکر لی تو قدرت نے کیا فیصلہ کیا آج عتبہ شیبہ ولید ابو جہہل کی قبر بھی کوئی نہیں جانتا لیکن دیکھ لیں محمد رسول اللہ ﷺ کا روضہ اقدس آج بھی دنیا کو روشنی عطا فرما رہا ہے۔ حاجیو آو شہنشاہ کا روضہ دیکھو۔۔۔۔ کعبہ تو دیکھ چکے اب کعبے کا کعبہ دیکھو۔۔۔۔آج ہزار سال گزرنے کے بعد داتا علی ہجویری کا ذکر موجود ہے ان کی محبت دلوں سے نہیں نکلی روز بروز بڑھتی جا رہی ہے ان ہزار سالوں میں ہزاروں دشمن آئے مگر جب جب حق کے ساتھ باطل ٹکراتا رہا ہے داتا علی ہجویری کے دشمن آتے رہے سب اپنے اپنے دور میں فنا ہوتے رہے آج بھی داتا علی ہجویری کا مزار پاک لاہور کی سر زمین کو رونقیں بخش رہا ہے: ہر دکھ کا مداوا ہے اس شہر میں آ جانا ہر زخم کا مرہم ہے داتا تیری نگری میں ۔۔ ہوتا ہے گزر  یاں سے طیبہ کی ہواوں کا خوشبو سی جو ہر دم ہے داتا تیری نگری میں ۔۔۔۔۔ ہزار سال گزر گئے  غوث اعظم کے دشمن ان کےدور میں بھی تھے ہر دور میں آتے رہے مخالفت کرتے رہے آج بھی غوث اعظم کی محبت اور عقیدت لوگوں کے دلوں میں موجود ہے  وجہ کیا ہے سنو یہ وہ محبت اور حق پرستی ہے جو کسی اور نے نہیں خود رب لم یزل نے لوگوں کے دلوں میں ڈال رکھی ہے، ایک اور بات وہ جس کی طرف داری کرتے ہوئے تم انہیں مشرک کہتے ہو ، جنہیں تم حق کا مخالف کہتے ہو اوہ جس کی طرف داری کرتے ہو وہ خود کہتا ہے جبریل فرشتوں سے بول زمین میں جا کر لوگوں کے دلوں میں میرے اس  بندے عبد القادر ، علی بن عثمان ،معین الدین حسن ، فرید الدین مسعود کی محبت  ڈال دیں کیوں میں ان سے محبت کرتا ہوں ۔۔ لوگوں کئی صدیا گزرنے کے باوجود ، لاکھوں مخالفتیں ہونے کے باوجود زکر زندہ رہنا حق پرستی کی دلیل ہے۔

 

یہ دور فتنوں کا دور اور ہر دور کے اپنی نوعیت کے فتنے ہوا کرتے ہیں اللہ والوں کی مخالفت  جتنی بھی ہو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا وہ جس کو اللہ اپنا بنا لے پھر اسے دنیا اور دنیا والوں کی مخالفت  سے کوئی فرق نہیں پڑتا ، یہ فتنے ہر دور میں اٹھتے ہیں اور دم توڑ دیتے ہیں کیوں اس لیے کہ جب

 

Share:

0 comments:

Post a Comment

Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Online People

Blog Archive

Blog Archive