Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

...

....

وظائف

مختلف وظائف کے لیے کلک کریں

دار المطالعہ

اچھے اچھے عنوانات پر کالم پڑھنے کے لیے کلک کریں

صاحبزادہ محمد عاصم مہاروی چشتی

صاحبزادہ محمد عاصم مہاروی چشتی صاحب کی خوبصورت تحریریں پڑھنے کے لیے کلک کریں

گوشہءِ غزل

بہت خوبصورت اردو غزلیں پڑھنے کے لیے کلک کریں

7/9/25

Nusrat Collection | Nusrat Fateh Ali Khan’s Timeless Qawwalis & Ghazals | A Journey into Soulful and Spiritual Music

🌟 نصرت فتح علی خان: صوفی موسیقی کا جاودانی سُر 🌟

نصرت فتح علی خان، ایک ایسا نام جو صوفیانہ موسیقی، قوالی، اور غزل کو بین الاقوامی شہرت کی بلندیوں پر لے گیا۔ ان کی آواز میں جو روحانیت، گہرائی اور جذب ہے، وہ آج بھی سننے والوں کے دلوں پر راج کرتی ہے۔ اس بلاگ میں ہم آپ کو پیش کر رہے ہیں ان کی مشہور اور دل کو چھو لینے والی قوالیوں اور غزلوں کا انتخاب، تصویروں کے ساتھ — جہاں ہر تصویر میں موجود لنک آپ کو براہِ راست اس موسیقی کے سحر میں لے جائے گا۔

Nusrat Fateh Ali Khan — a legendary name that brought Sufi music, Qawwali, and Ghazals to global recognition. His voice carries a rare depth, spiritual essence, and emotional intensity that continues to captivate hearts around the world. In this blog, we present a soulful selection of his most iconic Qawwalis and Ghazals, accompanied by visuals — each image containing a direct link that transports you into the mesmerizing world of his music.





































Share:

7/8/25

ادارہ معین الاسلام بیربل شریف، سرگودھا: ایک روحانی مرکز اور دسویں محرم کے نوافل کی منفرد روایت


ادارہ معین الاسلام بیربل شریف، سرگودھا: ایک روحانی مرکز اور دسویں محرم کے نوافل کی منفرد روایت

  تعارف:     ادارہ معین الاسلام، بیربل شریف، ضلع سرگودھا، پاکستان کا ایک روحانی، دینی اور علمی مرکز ہے جہاں علمِ دین، تزکیۂ نفس اور ذکرِ الٰہی کی محفلیں سال بھر جاری رہتی ہیں۔ یہ ادارہ صرف تعلیم کا مرکز ہی نہیں بلکہ ایک خانقاہی نظام کے تحت روحانی تربیت کا ذریعہ بھی ہے۔

پیر و مرشد کی علمی و روحانی شخصیت: اس خانقاہ کے سرپرست اور ہمارے پیر و مرشد (صاحبزادہ پروفیسر محبوب حسین چشتی زید مجدہ)  ایک جلیل القدر عالم دین اور صاحبِ سلوک ہستی ہیں جنہوں نے بے شمار مریدین کی اصلاح و تربیت فرمائی ہے۔ ان کی مجلسِ ارشاد میں قرآن و حدیث، فقہ، تصوف اور بین السطور روحانی نکات پر روشنی ڈالی جاتی ہے۔

 🕋 دسویں محرم اور شہدائے کربلا سے عقیدت:        محرم الحرام، بالخصوص دسویں محرم کا دن، اس خانقاہ میں انتہائی عقیدت، احترام اور روحانی وقار کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ ہر سال اس دن شہدائے کربلا کے ایصالِ ثواب کے لیے ایک عظیم عمل انجام دیا جاتا ہے، جو اس خانقاہ کی منفرد روحانی روایت ہے۔

بیس نوافل کی خاص ادائیگی:         دسویں محرم کے روز اس خانقاہ میں خصوصی بیس نوافل ادا کیے جاتے ہیں جو ایصالِ ثواب کے لیے وقف کیے جاتے ہیں۔ ان نوافل کے ذریعے شہدائے کربلا کی عظیم قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا جاتا ہے۔ ہر نماز مخصوص نیت اور دعا کے ساتھ پڑھی جاتی ہے جس کی تفصیل خانقاہ کے نظام کے تحت ہوتی ہے۔

نوافل کی ترتیب اور تعداد کے لیے تصویر دیکھیں:


 💬 زائرین و طلباء  کی روحانی کیفیت:          یہ موقع صرف نوافل تک محدود نہیں بلکہ زائرین و معتقدین کا ہجوم روحانی سرور اور گریہ و زاری کی فضا پیدا کر دیتا ہے۔ دلوں کو جھنجھوڑنے والی دعائیں، ذکرِ حسینؑ، اور اجتماعی نالہ و فریاد کی محفلیں اس دن کو ایک منفرد روحانی رنگ دیتی ہیں۔

 🌙 خانقاہی روایت کا تسلسل:       ادارہ معین الاسلام میں اس روحانی روایت کا تسلسل گزشتہ کئی دہائیوں سے قائم ہے۔ یہ عمل نہ صرف ایصالِ ثواب کا ذریعہ ہے بلکہ عوام الناس کو اہلِ بیت علیہم السلام سے محبت و عقیدت کے عملی مظاہرے کی ایک بابرکت صورت مہیا کرتا ہے۔




Share:

6/23/25

یہ ہے میکدہ یہاں رند ہیں یہاں سب کا ساقی امام ہے | جگر مرادآبادی | غزلیات


 

یہ ہے میکدہ یہاں رند ہیں یہاں سب کا ساقی امام ہے

یہ حرم نہیں ہے اے شیخ جی یہاں پارسائی حرام ہے

 

یہ جناب شیخ کا فلسفہ جو سمجھ میں میری نہ آ سکا

جو وہاں پیؤ تو حلال ہے جو یہاں پیؤ تو حرام ہے

 

جو ذرا سی پی کے بہک گیا اسے میکدے سے نکال دو

یہاں کم نظر کا گزر نہیں یہاں اہلِ ظرف کا کام ہے

 

کوئی مست ہے کوئی تشنہ لب تو کسی کے ہاتھ میں جام ہے

مگر اب اس میں کوئی کرے بھی کیا یہ تو میکدے کا نظام ہے

 

تجھے اپنے حُسن کا واسطہ میرے شوقِ دید پہ رحم کھا

ذرا مسکرا کر نقاب اُٹھا کہ نظر کو شوقِ سلام ہے

 

نہ سنا تو حور و قصور کی یہ حکایتیں مجھے واعظا

کوئی بات کر درِ یار کی درِ یار ہی سے تو کام ہے

 

نہ تو اعتکاف سے کچھ غرض نہ ثواب و زہد سے واسطہ

تیری دید ایسی نماز ہے نہ سجود ہے نہ قیام ہے

 

یہ درست کہ عیب ہے میکشی یہ بجا کہ بادہ حرام ہے

مگر اب سوال یہ آپڑا کہ تمھارے ہاتھ میں جام ہے

 

جو اٹھی تو صبحِ دوام تھی جو جھکی تو شام ہی شام تھی

تیری چشمِ مست میں ساقیا میری زندگی کا نظام ہے

 

میرا فرض ہے کہ پڑا رہوں تیری بارگاہ میں ساقیا

کوئی تشنہ لب ہے کہ سیر ہے یہی دیکھنا تیرا کام ہے

 

ابھی اس جہان میں اے جگر کوئی انقلاب اٹھے گا پھر

کہ بلند ہو کے بھی آدمی ابھی خواہشوں کا غلام ہے

جگر مرادآبادی

Share:

6/21/25

ہر دل میں اجالا ہے عثمان غنی تیرا | Manqabat Usman Ghani رضی اللہ عنہ


 ہر دل میں اجالا ہے عثمان غنی تیرا

کیا نام دوبالا ہے عثمان غنی تیرا

 

آنکھوں میں حیا تیری سینوں میں وفا تیری

ہر سر پہ دو شالا ہے عثمان غنی تیرا

 

بازار محبت میں جب مال غنا آیا

کیا دام نرالا ہے عثمان غنی تیرا

 

پھر کون بگاڑ سکے جب شاہ دو عالم نے

ہر کام سنبھالا ہے عثمان غنی تیرا

 

محبوب کے صدقے سے ہر جذبہ ایمانی

دیکھا اور بھالا ہے عثمان غنی تیرا

 

جنت بھی چمک اٹھی انوار عنائیت سے

رخ رحمتوں والا ہے عثمان غنی تیرا

Share:

یہ وقت کس کی رعونت پہ خاک ڈال گیا | Iran vs izrael war 2025 | Prof Dr Muhammad Shahbaz Manj

یہ وقت کس کی رعونت پہ خاک ڈال گیا

 تحریر: پروفیسر ڈاکٹرمحمد شہباز منج

 ایران ازرایل جنگ کے پہلے تین چار دنوں کی صورت حال یہ تھی کہ ایران کی جانب سے   کوئی بیچ کا راستہ نکال کر  سیز فائر  کرنے کی کئی بار درخواست کی گئی  مگر بدمعاش ریاستوں نے اس درخواست کو رعونت سے  ٹھکرا دیا۔ اب صورت حالات یکسر الٹ ہو چکی ہے، ازرائلی ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز اپنے ایرانی ہم منصب سے سیز فائر کی درخوست کرتے ہیں اور وہ آگے سے کہتے ہیں کہ اس مقصد کے لیے امریکی ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز سے کہیں وہ ہم سے بات کریں۔ جنیوا میں ایرانی وزیر خارجہ کو امریکہ سے بات کا  کہا جاتاہے تو وہ کہتے ہیں امریکہ خود ہم سے بات کرے، ہم اس سے کیوں بات کریں! حالات  کا یہ پھیرجسے قرآن کی زبان میں ""تلک الایام نداولھا بین الناس" اور  "و مکروا و مکرا للہ واللہ خیر الماکرین"  "  کا مصداق کہا جا سکتا ہے،  زمین پر دنیاے اسباب میں کیسے رونما ہوا؟ آیے اس پر ایک نظر ڈالتے  ہیں: جنگ کے ابتدائی دنوں میں اسرائیل نے روایتی جنگی اصولوں کی بجائے ہائبرڈ وارفیئر (Hybrid Warfare) کے منصوبے کو اپناتے ہوئے ایران کو بے بس کرنے کی کوشش کی۔ میزائل حملوں کے ساتھ ساتھ موساد نے ایران کے اندرونی حلقوں میں اپنے ایجنٹس اور سہولت کاروں کی مدد سے ایسی خفیہ کارروائیاں انجام دیں جن کا مقصد ایران کی دفاعی کمان کو مفلوج کرنا تھا۔ان کارروائیوں میں خاص طور پر ایرانی پاسدارانِ انقلاب (IRGC) کے سینئر افسران، اسٹریٹجک مشیروں اور حساس ایٹمی تنصیبات میں کام کرنے والے سائنس دانوں کو ٹارگٹ  کیا گیا، جس  کے نتیجے میں متعدد اہم افسران اور سائنس دان شہید ہوئے۔ ایران کے سیکیورٹی اداروں نے تسلیم کیا کہ ان حملوں میں اندرونی معاونت بھی شامل تھی۔ ان حملوں  کے نتیجے میں ایک طرف بین الاقوامی میڈیا میں یہ بیانیہ مضبوط ہوا کہ ایران داخلی طور پر کمزور ہو چکا ہے، اور اسے میدانِ جنگ میں شکست دینا آسان ہو گا۔ دوسری طرف ایران  نے بھی خاصا دباؤ محسوس کیا۔ ان حالات میں ابتدائی تین چار دنوں میں دنیا کو لگا کہ ایران اس جنگ کو جاری نہیں رکھ پائے گا۔ ازرائیلی میڈیا اور امریکی تھنک ٹینکس کی رپورٹس میں یہ تاثر شدت سے اُبھارا گیا کہ ایران کا ڈھانچہ کمزور ہو چکا ہے اور اب صرف ایک آخری دھچکا باقی ہے۔ اسی تاثر کے تناظر میں ازرائل اور امریکہ  رعونت  اور تکبر کی انتہاؤں کو چھو رہے تھے۔ ٹرمپ  صاحب  ٹویٹ فرما رہے تھے کہ ہمیں  معلوم ہے خامنہ ای کہاں ہیں، لیکن ہم انھیں فی الحال مارنا نہیں چاہتے۔ ایران کی فضاؤں پر امریکہ کا مکمل کنٹرول ہے،  ایران کو" غیر مشروط سرنڈر" کرنا ہوگا۔ ان متکبرانہ دھمکیوں نے ایران پر واضح کر دیا کہ پسپائی کا نتیجہ مکمل تباہی ہے ۔  چناں چہ ایران نے تدبیر، صبر اور حکمت کے ساتھ جوابی حکمتِ عملی ترتیب دی۔ ازرائیل کے حساس مقامات پر مسلسل اور متواتر حملوں کے ذریعے ازرائیل  کودفاعی پوزیشن پر دھکیل دیا۔

 اسی دوران میں عالم اسباب میں کئی دیگر  اہم عوامل بھی کاررفرما ہوئے: روس نے اعلان کیا کہ اس کے کئی سو ماہرین ایرانی ایٹمی تنصیبات میں کام کر رہے ہیں، اور ان پر حملہ روس  پر حملہ تصور ہوگا۔ یہ بیان امریکہ اور اسرائیل کے لیے "ریڈ لائن" بن گیا۔ امریکہ میں امن پسند طبقات، لبرل میڈیا، اور ری پبلکنز سمیت کئی سینیٹرز نے کھلے عام ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی پر تنقید کی اور کہا کہ ازرائیل کے لیے جنگ لڑنے کا مطلب امریکی عوام کو غیر ضروری تباہی میں دھکیلنا ہے۔ روس، چین اور کچھ یورپی آوازوں نے ایران کے خلاف جنگی عزائم کی مخالفت کی، جس سے ایران کو عالمی سفارتی سطح پر بھی اخلاقی برتری حاصل ہوئی۔ ان حالات نے جنگ کا پانسہ پلٹ دیا ہے۔ اور ابھی کل ہی  ٹرمپ  نے جو بیان دیا ہے کہ ہم دو ہفتے میں جنگ میں شامل ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کریں گے، یہ فی الواقع پسپائی اور  ازرائل کی مدد سے ہاتھ کھینچنے کے ساتھ ساتھ اس بات کا بھی واضح اشارہ ہے کہ امریکا براہ راست اس جنگ میں شریک نہیں ہوگا، اور اسے اور بھی دکھ ہیں زمانے میں ازرایل کی محبت کے سوا۔ اور اب  منظرنامہ، جیسا کہ میں نے ابتدا میں عرض کیا، یہ ہے کہ سیز فائر کی وہ درخواست، جو چند دن قبل ایران کر  رہا تھا، آج ازرائیل کی طرف سے آ رہی ہے۔ ازرائیل نہ صرف جنگی دباؤ میں ہے بلکہ اس کی عسکری اور خفیہ ناکامیاں اس کے بین الاقوامی  رعب و دبدبے کو بھی بری طرح مجروح کر رہی ہیں۔ از رایل کے لیے بہترین موقع تھا کہ وہ ایران کی کمزور شرائط پر سیز فائر کی درخواست مان لیتا ، لیکن اس نے اپنی حماقت اور ٹرمپ کی آشیرباد کے سہارے یہ موقع ضائع کر دیا، اور اپنی سخت شرائط پر سیز فائر پر اصرار کرتا رہا ۔دوسری طرف قدرت نے اسی کو ایران کے لیے ایک غیر معمولی اپرچونٹی بنا دیا، اب وہ اپنے حق میں پہلے سے بہت بہتر شرائط پر سیز فائر کی پوزیشن میں آ چکا ہے۔ وقت کی گردش دیکھیے وہی ٹرمپ جو چند دن قبل ایران کو "کچے کے ڈاکوؤں" کی طرح دھمکیاں دے رہا تھا،  اب ایک غیر جانب دار فریق کے لہجے میں کہہ رہا ہے  ہمار اس جنگ سے کوئی تعلق نہیں، ہم ثالثی سے اس مسئلے کو حل کرانا چاہتے ہیں، اور ان دعووں اور کو ششوں کے ذریعے اپنے نوبل امن انعام  کے خوابوں میں گم ہو رہا یے۔  ایسے ہی مواقع کے لیے کہتے ہیں: یہ وقت کس کی رعونت پہ خاک ڈال گیا یہ کون بول رہا تھا خدا کے لہجے میں۔



Share:

5/30/25

ایامِ تشریق کی تکبیرات — مکمل فضیلت، احادیث، اور اہمیت | ایام تشریق کا مسنون ذکر

ایامِ تشریق کی تکبیرات — مکمل رہنمائی اور احادیث مبارکہ

الحمد للہ!

اسلام میں اللہ تعالی کی بڑائی اور ذکر کے بے شمار مواقع ہیں، اور ایامِ تشریق ان میں سے خاص دن ہیں جن میں ہمیں تکبیرات کا خاص اہتمام کرنا چاہیے۔

 🌸 ایامِ تشریق کیا ہیں؟

 ایامِ تشریق ذوالحجہ کی 11، 12، 13 تاریخوں کو کہتے ہیں، جن میں حاجی منٰی میں قیام کرتے ہیں اور باقی مسلمان بھی سنت کے طور پر تکبیرات کہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے:

 وَاذْكُرُوا اللّٰهَ فِي أَيَّامٍ مَّعْدُودَاتٍ 📘 [البقرہ: 203] یعنی ان گنتی کے دنوں میں اللہ کا ذکر کرو۔

🌸 تکبیراتِ تشریق کا مسنون طریقہ

ہر فرض نماز کے بعد بلند آواز سے کہنا:

 اللّٰهُ أَكْبَر، اللّٰهُ أَكْبَر، لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ، وَاللّٰهُ أَكْبَر، اللّٰهُ أَكْبَر، وَلِلّٰهِ الْحَمْد           یہ تکبیر عرفہ (9 ذوالحجہ) کی فجر سے لے کر 13 ذوالحجہ کی عصر تک پڑھی جاتی ہے۔

🌸 اہم احادیثِ مبارکہ

 1:      صحیح بخاری : كَانَ ابْنُ عُمَرَ وَأَبُو هُرَيْرَةَ يَخْرُجَانِ إِلَى السُّوقِ فِي أَيَّامِ الْعَشْرِ يُكَبِّرَانِ وَيُكَبِّرُ النَّاسُ بِتَكْبِيرِهِمَا۔ 📘 [صحيح البخاري، رقم: 970]

ترجمہ: ابن عمر اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہم دسویں دن (یعنی ایامِ تشریق میں) بازار کی طرف نکل جاتے اور وہ دونوں اللہ کی بڑائی کا اعلان کرتے (تکبیر پڑھتے) اور لوگ ان کی تکبیر کے ساتھ تکبیر کہتے۔

 2:    السنن الكبرى للبيهقي :عليٌّ رضي الله عنه كان يُكَبِّرُ مِنْ صَلَاةِ الفَجْرِ يَوْمَ عَرَفَةَ إِلَى العَصْرِ مِنْ آخِرِ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ۔ 📘 [السنن الكبرى للبيهقي، رقم: 6240]

ترجمہ: علی رضی اللہ عنہ فجر کی نماز کے بعد (یوم عرفہ سے) شروع کر کے ایامِ تشریق کے آخری دن کے عصر تک تکبیر پڑھتے رہتے تھے۔

🌸 تکبیراتِ تشریق کی حکمت

یہ شعائر اللہ میں سے ہے، اللہ کی بڑائی کا اعلان اور شکر گزاری کا اظہار ہے۔ مرد اونچی آواز میں پڑھیں، عورتیں آہستہ، اور سب اس میں شامل ہوں — مسافر یا مقیم۔

🌸 آج کے دور میں ہماری ذمہ داری

 ہمیں چاہیے کہ اس سنت کو زندہ کریں، گھروں میں، مساجد میں، اور بچوں کو سکھائیں۔ اس سنت کو زندہ کرنا سنتِ نبوی ﷺ کی محبت کا اظہار ہے۔

🌸 دعا اَللّٰهُمَّ اجْعَلْنَا مِنَ الَّذِينَ يُعَظِّمُونَ شَعَائِرَكَ، وَيُكَبِّرُونَكَ حَقَّ تَكْبِيرِكَ، وَيَذْكُرُونَكَ فِي كُلِّ حِينٍ، آمِين


ایام تشریق, تکبیرات تشریق, ذوالحجہ کی تکبیرات, ایام تشریق کی فضیلت, احادیث ایام تشریق, تکبیرات کا مسنون طریقہ, اسلامی شعائر, سنت نبوی

Share:

5/9/25

حالت جنگ میں کیا کرنا چاہیے | pak vs india war 2025

سورۃ الانفال کی دو آیات اور حالت جنگ میں نصیحتیں

يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوٓا اِذَا لَقِيْتُـمْ فِئَةً فَاثْبُـتُـوْا وَاذْكُرُوا اللّـٰهَ كَثِيْـرًا لَّعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ (45)

اے ایمان والو! جب کسی فوج سے ملو تو ثابت قدم رہو اور اللہ کو بہت یاد کرو تاکہ تم نجات پاؤ۔

 وَاَطِيْعُوا اللّـٰهَ وَرَسُوْلَـهٝ وَلَا تَنَازَعُوْا فَتَفْشَلُوْا وَتَذْهَبَ رِيْحُكُمْ ۖ وَاصْبِـرُوْا ۚ اِنَّ اللّـٰهَ مَعَ الصَّابِـرِيْنَ (46)

اور اللہ اور اس کے رسول کا کہا مانو اور آپس میں نہ جھگڑو ورنہ بزدل ہو جاؤ گے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی، اور صبر کرو، بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔

ان آیات میں بیان کردہ حالت جنگ میں قرآنی نصیحتیں

1:      ثَبات و استقامت اختیار کرو "فَاثْبُتُوا"

جب دشمن سے آمنا سامنا ہو تو گھبراہٹ یا کمزوری نہ دکھاؤ، مضبوطی اور ثابت قدمی ہی کامیابی کی بنیاد ہے۔ اسلامی جدوجہد میں کامیابی کی پہلی شرط استقامت ہے۔ میدان جنگ ہو یا فکری محاذ، گھبراہٹ اور پیچھے ہٹنا شکست کی علامت ہے۔ اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو حکم دیتا ہے کہ جب دشمن سے آمنا سامنا  ہو تو ثابت قدم رہو۔ یہ ثبات، دل و دماغ کو مضبوط بناتا ہے اور قیادت کو اعتماد بخشتا ہے۔

2:       اللہ کا کثرت سے ذکر کرو   "وَاذْكُرُوا اللَّهَ كَثِيرًا"

 ذکرِ الٰہی سے دل کو طاقت اور سکون ملتا ہے، اور ایمان تازہ ہوتا ہے۔ میدانِ عمل میں اللہ کو یاد رکھنا ایمان کا مظہر ہے۔ فتح و نصرت کا تعلق محض ظاہری وسائل سے نہیں بلکہ دل کی روحانی کیفیت سے بھی ہے۔ اللہ تعالی کا کثرت سے ذکر، مومن کے دل کو سکون، زبان کو سچائی اور عمل کو اخلاص عطا کرتا ہے۔ ذکر الہی انسان کا اللہ تعالی سے تعلق اور اس پر  اعتماد اور توکل میں اضافہ کرتا ہے۔

3:      اللہ اور رسول کی مکمل اطاعت کرو "وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ"

 کامیابی تب ہی ممکن ہے جب افراد نظم و اطاعت کا مظاہرہ کریں۔ نافرمانی اور انارکی قوموں کو تباہ کر دیتی ہے۔ کسی بھی جماعت یا تحریک کی کامیابی نظم و اطاعت سے مشروط ہے۔ جب افراد قیادت کی رہنمائی پر اعتماد کرتے ہیں اور نظم کے پابند ہوتے ہیں تو اجتماع میں قوت پیدا ہوتی ہے۔ اسلامی تحریک میں اللہ اور اس کے رسولؐ کی اطاعت سب سے مقدم ہے۔اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کے حکم سے ایک پہلو یہ بھی نکلتا ہے کہ موقع پر جو لیڈر اور راہنما ہو اس کی اطاعت اور فرماں برداری ضروری ہے گویا حالت جنگ میں اپنے لیڈر کی اطاعت کو لازمی قرار دیا گیا ہے ۔ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ لیڈر ایسا مشکل فیصلہ کرتا ہے جو ماتحت کو قبول نہیں ہوتا یا ماتحت کی رائے کے مخالف ہوتا ہے تو اس کیفیت میں بھی لیڈ رکے حکم کا ماننا اور اس کی فرماں برداری کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔

4:      آپس میں جھگڑا مت کرو "وَلَا تَنَازَعُوا"

اختلاف، گروہ بندی اور جھگڑے شکست کی راہ ہموار کرتے ہیں۔ اتحاد و اتفاق ہر جدوجہد کی روح ہے۔ داخلی اختلاف اور باہمی نزاع کسی بھی قوم یا تحریک کو اندر سے کھوکھلا کر دیتا ہے۔ قرآن خبردار کرتا ہے کہ اگر تم جھگڑو گے تو تم ناکام ہو جاؤ گے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی۔ اتحاد ہی ہر کامیابی کی بنیاد ہے۔اس نصیحت میں ایک پوشیدہ امر یہ بھی ہے کہ انسانوں میں فکری ، نظریاتی ، سیاسی ، معاشرتی  اور انتظامی اختلافات کا ہونا فطرتی امر ہے، جنگی حالات میں اپنے ان سیاسی معاشرتی اختلافات کو پس پشت ڈالنے اور ان سے گریز کرنے کی خاص نصیحت کی جا رہی ہے کہ دشمن کے سامنے اتحاد کا معاملہ کرو اور اپنا اتفاق دکھاو ورنہ تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی اور تمہارا رعب جاتا رہے گا ، اس طرح دشمن تم پر حاوی ہو گا اور تمہارا شیرازہ بکھر جائے گا۔

5:      صبر کو اپنا شعار بناؤ "وَاصْبِرُوا"

 کامیاب ہونے کے لیے مشکلات پر صبر، قربانی، اور وقت کا انتظار ضروری ہے۔ اللہ کی مدد صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ صبر صرف مصیبت پر برداشت کا نام نہیں، بلکہ یہ قربانی، تسلسل، اور وقت کے انتظار کا نام ہے۔ دینی جدوجہد میں تاخیر، مشکلات، مخالفت اور قربانیاں سب آتی ہیں، لیکن صبر انہیں کامیابی میں بدل دیتا ہے۔صبر ہی انسان کو اچھے وقت میں اچھا فیصلہ کرنے کی صلاحیت اور ضمانت فراہم کرتا ہے ، عموما ایسا ہوتا ہے کہ انسان افراتفری میں اور جلد بازی میں غلط فیصلہ کر بیٹھتا ہے جس کا نقصان معلوم ہونے پر پچھتانا پڑتا ہے ، اس لیے صبر کی تلقین کی گئی ہے کہ عقلمندی کا مظاہرہ کیا جائے صبر سے کام لیا جائے۔

نصیحتوں پر عمل کے فوائد

1:     کامیابی کی ضمانت:  ’’لَّعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ‘‘

اللہ تعالیٰ نے ان احکام کے فوراً بعد یہ وعدہ فرمایا: "لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ" یعنی تاکہ تم کامیاب ہو سکو۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان اصولوں پر عمل پیرا ہونا اللہ کی طرف سے کامیابی کی کنجی ہے۔ یہ کامیابی صرف دنیاوی فتح تک محدود نہیں بلکہ دینی، روحانی اور اُخروی فلاح کو بھی شامل ہے۔

2:      ذات باری تعالی کی معیت  : ’’ اِنَّ اللّـٰهَ مَعَ الصَّابِـرِيْنَ ‘‘

          صبر کے بدلے اللہ تعالیٰ اپنی خاص معیت اور نصرت کا وعدہ فرماتا ہے۔ یہ وہ معیت ہے جو عموما تمام انبیائے کرام علیھم السلام اور بالخصوص حضرت موسیٰؑ، حضرت ابراہیمؑ اور نبی کریم ﷺ جیسے جلیل القدر انبیاء کو حاصل رہی ہے۔ اگر ایک مومن ان قرآنی اصولوں پر عمل کرتا ہے تو وہ بھی اس الٰہی معیت کے مستحق بن سکتا ہے، جو ہر اندھیرے کو روشنی اور ہر کمزوری کو قوت میں بدل دیتی ہے۔

نوٹ : اس وقت پاکستان کے جنگی حالات میں ہم بحیثیت مسلمان اور پاکستانی ہونے کے ناطے قرآنی اصولوں کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنائیں تا کہ اللہ تعالی کی مدد و نصرت ہمارے شامل حال ہو اور ہم دشمن کے مقابلے میں سرخرو ہوں۔

ہمارے کرنے والے کام

ü    اتحاد کو قائم رکھیں :  اپنے سیاسی اور معاشرتی معاملات کو چھوڑ دیں

ü    جھوٹی خبریں نہ پھلائیں:

ü    اپنے سکیورٹی اداروں پر بھروسا رکھیں

ü    خود سے عسکری تجزیہ نگار نہ بنیں

ü    لوگوں میں خوف و ہراس نہ پھیلائیں

ü    حوصلہ شکنی والی باتوں اور امور سے باز رہیں

 

کافر ہے تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسا

مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی

کافر ہے تو ہے تابعِ تقدیر مسلماں

مومن ہے تو وہ آپ ہے تقدیر الٰہی

مَیں نے تو کِیا پردۂ اسرار کو بھی چاک

دیرینہ ہے تیرا مَرضِ کور نگاہی

علامہ اقبال

 

نور خدا ہے کفر کی حرکت پہ خندہ زن

پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا

فضائے بدر پیدا کر فرشتے تیری نصرت کو

اتر سکتے ہیں گردوں سے قطار اندر قطار اب بھی

مولانا ظفر علی خان

 

Share:

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Online People

Blog Archive

Blog Archive