ہم تیرے عشق میں اے یار پڑے رہتے ہیں
اپنی ہستی سے بھی بے زار پڑے رہتے ہیں
آہی جائیں گے کبھی پوچھنے وہ حال اپنا
ہم اسی شوق میں بیمار پڑے رہتے ہیں
ہار پہ ہار تو مالا ہے فقط تیرے لیے
اس لیے میرے گلے ہار پڑے رہتے ہیں
کوئی سنتا ہی نہیں اس لیے کہتا بھی نہیں
دل میں لاکھوں میرے اسرار پڑے رہتے ہیں
ہم تصور ہی تصور میں تیرے کوچے میں
دیکھنے کو تیرے انوار پڑے رہتے ہیں
0 comments:
Post a Comment
Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You