Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

...

....

وظائف

مختلف وظائف کے لیے کلک کریں

دار المطالعہ

اچھے اچھے عنوانات پر کالم پڑھنے کے لیے کلک کریں

صاحبزادہ محمد عاصم مہاروی چشتی

صاحبزادہ محمد عاصم مہاروی چشتی صاحب کی خوبصورت تحریریں پڑھنے کے لیے کلک کریں

گوشہءِ غزل

بہت خوبصورت اردو غزلیں پڑھنے کے لیے کلک کریں

2/20/25

کون سمجھے گا یہاں درد ہمارے سارے | Kon Samjhe Ga Yahan Dard Hamare Sare with Lyrics | New Nat 2025 | Visit of Madina City


 

کون سمجھے گا یہاں درد ہمارے سارے

آؤ طیبہ کو چلیں درد کے مارے سارے

 

ہم فقیروں کو جہاں بھی تیری خوشبو آئی

بس وہیں بیٹھ گئے جھولی پسارے سارے

 

کیا کہوں اے میرے لجپال کہ جی جانتا ہے

کیسے فرقت میں شب و روز گزارے سارے

 

اک نظر گنبدِ خضریٰ پہ پڑی اور یکسر

بھولتے ہی گئے دنیا کے نظارے سارے

 

پیشِ نظارہ ہو جب حسنِ اتم کا سورج

پھر نظر آتے نہیں چاند ستارے سارے

 

میری آنکھوں کو یوں از بر ہے مدینہ سارا

جیسے حفاظ کو ہوں یاد سپارے سارے

 

ہم نے اصحاب سے حسانؔ یہ کہنا سیکھا

تجھ پہ قربان ہوں ہم اور ہمارے سارے

Share:

2/19/25

لو مدینے کی تجلی سے لگائے ہوئے ہیں | تضمین کے ساتھ | اپنی پلکوں پہ ستارے سے ٹکائے ہوئے ہیں | lo madiny ki tajalli


 

اپنی پلکوں پہ ستارے سے ٹکائے ہوئے ہیں

ہم دیا عشق رسالت کا جلائے ہوئے ہیں

گنبدِ سبز تصور میں بسائے ہوئے ہیں

لو مدینے کی تجلی سے لگائے ہوئے ہیں

دل کو ہم مطلعِ انوار بنائے ہوئے ہیں

 

اپنی سوئی ہوئی تقدیر جگائے ہوئے ہیں

ان کی چوکھٹ پہ کھڑے ہاتھ اٹھائے ہوئے ہیں

بات بگڑی ہوئی ہر ایک بنائے ہوئے ہیں

کشتیاں اپنی کنارے سے لگائے ہوئے ہیں

کیا وہ ڈوبے جو محمد ﷺ کے ترائے ہوئے ہیں

 

ان کے دیدار سے ہٹ کر کوئی ارمان نہ تھا

سیرِ محشر کی طرف بھی کوئی رجحان نہ تھا

پھر ملائک سے بھی ایسا کوئی پیمان نہ تھا

قبر کی نیند سے اٹھنا کوئی آسان نہ تھا

ہم تو محشر میں انہیں دیکھنے آئے ہوئے ہیں

 

اس ادب گاہ میں آرام سے چل تیز نہ دوڑ

منطق و فلسفہ و جہل سے منہ خیر سے موڑ

فرقہ وارانہ خیالات کے اصنام کو توڑ

حاضر و ناظر و نور و بشر و غیب کو چھوڑ

شکر کر وہ تیرے عیبوں کو چھپائے ہوئے ہیں

 

بعد سرکار وہ دونوں ہیں بزرگ و برتر

ساتھ رہتے تھے جو سرکار کے سایہ بن کر

جز رسولوں کے بھلا کون ہے ان ست بہتر

نام آتے ہی ابو بکر و عمر کا لب پر

تو بگڑتا ہے وہ پہلو میں سلائے ہوئے ہیں

 

اپنا دیدار کرا گنبدِ خضرٰی کے مکیں

در پہ حاضر ہیں گدا گنبدِ خضرٰی کے مکیں

آن کی آن ہی آ گنبدِ خضرٰی کے مکیں

اک جھلک آج دکھا گنبدِ خضرٰی کے مکیں

کچھ بھی ہے دور سے دیدار کو آئے ہوئے ہیں

 

فرش کو عرش بنا گنبدِ خضرٰی کے مکیں

طور کو وجد میں لا گنبدِ خضرٰی کے مکیں

پردۂِ میم ہٹا گنبدِ خضرٰی کے مکیں

اک جھلک آج دکھا گنبدِ خضرٰی کے مکیں

کچھ بھی ہے دور سے دیدار کو آئے ہوئے ہیں

 

فیض جب مسندِ محمود کا جاری ہو نصیر

ہر گناہ گار پہ اک کیف سا طاری ہو نصیر

لب پہ شہزاد کے مصرع یہی جاری ہو نصیر

کیوں نہ پلڑا تیرے اعمال کا بھاری ہو نصیر

اب تو سرکار بھی میزان پہ آئے ہوئے ہیں

Share:

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Online People

Blog Archive

Blog Archive